پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ مذاکراتی عمل سے طالبان نے پاکستان کو باہر نہیں نکالا۔
میجر جنرل آصف غفور نے امریکہ طالبان مذاکرات پر امریکی اخبار نیویارک ٹائمز اور سعودی جریدے عرب نیوز سے بات چیت کی ہے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق جنرل آصف غفور نے کہا کہ امریکی صدر کے نمائندے زلمے خلیل زاد نے پاکستان سے کہاکہ وہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے مدد دیں۔
جنرل غفور نے اسی معاملے پر عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے انہیں(طالبان) کو مذاکرات کی میز پر لانے کا کام کردیا ہے۔ کیا تبادلہ خیال ہوتا ہے اور معاملات کیسے آگے بڑھتے ہیں اس کا انحصار ہر اجلاس میں ہونے والی پیشرفت پر ہے۔‘
پاک فوج کے ترجمان نے کہا ’ طالبان پاکستان کو مذاکراتی عمل سے باہر نہیں نکال رہے۔‘
اخبار کے مطابق جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا طالبان نے اسلام آباد میں زلمے خلیل زاد کے ساتھ ملاقات سے انکار کردیا تھا تو جنرل غفور نے کہا کہ اس معاملے میں کئی گروہ اور اسٹیک ہولڈرز ہیں۔ کوآرڈینیشن میں وقت لگتا ہے، کبھی کوئی ایک گروہ یا جماعت کورآرڈینیشن سے باہر جاتے ہیں تو شیڈول یا مقام میں تبدیلی ہوجاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے مذاکرات کی بحالی کے لیے زور لگایا لیکن جگہ اور وقت کے معاملے پر اس کی کوئی ترجیح نہیں تھی۔
پاکستان میں امریکہ کے ساتھ مذاکرات سے طالبان کا انکار
’امریکہ دوست کی طرح جائے‘
میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ افغانستان سے امریکی انخلا کا نتیجہ افراتفری کی صورت میں نہیں نکلنا چاہیے بلکہ امریکہ ’خطے کے دوست‘ کی طرح افغانستان سے اس عزم کے ساتھ جائے کہ وہ افغانستان کو خودانحصار بننے اور سماجی و اقتصادی ترقی کرنے میں معاونت دے گا۔
پاک فوج کے ترجمان نے امید ظاہر کی کہ افغانستان سے امریکی انخلا اور طالبان کے مرکزی سیاسی دھارے میں شامل ہونے سے افغان حکومت ٹی ٹی پی اور داعش پر قابو پا سکے گی۔
عرب نیوز کے مطابق جنرل آصف غفور نے یہ خدشہ مسترد کیا کہ افغانستان سے انخلا کے بعد امریکہ کی پاکستان میں دلچسپی کم ہوجائے گی یا وہ پاکستان کے خلاف سخت اقدامات کے لیے آزاد ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ہمیشہ سے اہم رہا ہے اور رہے گا، امریکہ افغان تنازعے کے خاتمے میں پاکستان کا کردار تسلیم کرتے ہوئے واپس جائے گا۔