کار کی فائل فوٹو
کار کی فائل فوٹو

سی ٹی ڈی اہلکاروں کی مجسٹریٹ کے سامنے پیشی پر سوال اٹھنے لگے

سانحہ ساہیوال میں  گرفتار6 سی ٹی ڈی اہلکاروں کو انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کے بجائے چھٹی کے دن مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیے جانے پرپنجاب حکومت پرسوال اٹھنے لگے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب کا گرفتار سی ٹی ڈی اہلکاروں کے ساتھ رویہ نرم ہے کئی روز گزر جانے کے بعد صرف خانہ پری کے لیے چھٹی کے روز مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

ساہیوال واقعہ میں گرفتار6 سی ٹی ڈی اہلکاروں کوعدالت نے شناختی پریڈ کیلئے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال میں ملوث سی ٹی ڈی اہلکاروں کو چھٹی کے باعث ڈیوٹی مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ساہیوال واقع میں ملوث چھ ملزمان کو آج اتوار کے روز ڈیوٹی مجسٹریٹ اقرا رحمن کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
خیال رہےسانحہ ساہیوال کا کیس انسداد دہشتگردی عدالت میں چلنا ہے آج چھٹی کی وجہ سے ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔
ساہیوال میں سی ٹی ڈی اہلکاروں نے ایک سفید رنگ کی آلٹو گاڑی پراندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں دو خواتین سمیت چار افراد جاں بحق ہو گئے ۔
یہ واقعہ ساہیوال ٹول پلازہ کے قریب پیش آیا اور ہائی وے پر بسیں بھی موجود تھیں جن میں بیٹھے افراد نے سی ٹی ڈی اہلکاروں کی ویڈیو بنا لی اور اسے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دیا
واضح رہے سانحہ ساہیوال میں محکمہ انسداد دہشت گردی کے افسران و اہلکاروں نے مبینہ پولیس مقابلے میں ایک خاتون اور ایک 13 سالہ بچی سمیت چار افراد کو گولیاں مارکر جاں بحق کردیا تھا۔
مبینہ پولیس مقابلے میں ایک بچہ گولی لگنے سے زخمی ہوا ہے جب کہ اس کی دو کمسن بہنوں کو معمولی نوعیت کے زخم آئے۔
سانحے پر ملک بھر میں غم و غصے کا اظہار کیا گیا جس کے بعد حکومتی مشینری حرکت میں آئی۔
وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے آپریشن کو 100 فیصد درست قرار دیا تھا تاہم محکمہ انسداد دہشت گردی کے سربراہ کو معطل کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔