سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے سانحہ ساہیوال جے آئی ٹی کومسترد کردیا، چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ واقعہ ٹارگٹ کلنگ ہے ۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین رحمان ملک کی زیر صدارت ہوا جس میں ساہیوال سانحے میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں متاثرہ خاندان کے افراد نے بھی شرکت کی ہے۔
اس موقع پر سانحہ ساہیوال میں جاں بحق افراد کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی جبکہ سیکرٹری کمیٹی نے سینیٹ میں پاس کی گئی رولنگ پڑھ کرسنائی۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ساہیوال واقعے کوٹارگٹ کلنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ مارے گئے ان کوشہید کہوں گا، کوئی چیزچھپنےنہیں دیں گے، متاثرہ خاندان کوتحفظ دیں گے۔
سینیٹرجاوید عباسی نے کہا کہ کیس میں پولیس ملوث ہے، کسی دہشت گرد نے نہیں مارا، ہم پولیس کی کسی انکوائری کو نہیں مانیں گے۔
جاوید عباسی نے کہا کہ انکوائری کمیٹی پولیس اہلکاروں کو بچانے کی کوشش کرے گی، کمیٹی آج بھی کس قانون کے تحت کام کر رہی ہے؟۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہائی کورٹ کے دوججوں پرمشتمل کمیشن بنا یا جائے۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹررحمان ملک نے کہا کہ کمیٹی باقاعدہ طور پر جے آئی ٹی کو مسترد کرتی ہے، عدالتی کمیشن بنانا اختیارمیں ہے توحکومت کیوں نہیں بنا رہی۔
اجلاس کے دوران ذیشان کی والدہ نے رو کر فریاد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹے سے دہشت گرد کا لیبل ہٹا دیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ میرا بیٹا دہشت گرد تھا تو زندہ کیوں نہ پکڑا، بھارتی دہشت گرد زندہ گرفتار ہوسکتا ہے تو ذیشان کیوں نہیں؟۔
مقتول ذیشان کی والدہ نے کہا کہ میرے بیٹے نے آئی سی ایس کمپوٹرسائنسز میں کیا تھا، وہ لیکچر بھی دیتا تھا، پرچون اورتھوک کا کام کرتا اور کمپیوٹر بیچتا تھا۔
ذیشان کے بھائی نے کہا کہ جب ڈولفن فورس کے لیے درخواست دی تودو بارتصدیق ہوئی، ایک بار بھرتی کے لیے درخواست کے وقت اوردوسرے بار تربیت پوری کرنے پر تصدیق ہوئی، میرے فارم میں بھائی کے شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی لگی تھی۔
اسلام آباد روانگی سے قبل سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندانوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران واقعے کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل اور معاملہ فوجی عدالت بھیجنے کا مطالبہ کیا۔