انور مجید اور دیگر نے سپریم کورٹ کے فیصلےکیخلاف نظر ثانی اپیل دائر کردی

انور مجید اور دیگر نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سپریم کورٹ کے سات جنوری کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کردی ۔

نظرثانی اپیل شاہد حامد ایڈووکیٹ اور عائشہ حامد ایڈووکیٹ نے دائر کی، اپیل میں مؤقف پنایا گیا ہے کہ سات جنوری کے حکم نامے میں سقم ہیں جن کو صحیح کرنا ضروری ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی اور نیب کراچی میں تفتیش کر سکتے ہیں، تمام الزامات کراچی سے متعلق ہیں، تمام گواہان بھی کراچی سے ہی تعلق رکھتے ہیں، نیب کو اسلام آباد میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم غیر قانونی ہے اسلام آباد میں تحقیقات کے حکم پر نظر ثانی کی جائے۔

اپیل میں فیئر ٹرائل کے لیئے درخواست گزار کو مکمل ریکارڈ فراہم کرنے کی استدعا بھی کی گئی ہے ۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ نیب نہیں بلکہ ایف آئی اے سے متعلق ہے، ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں چلان پیش نہیں کر سکی، مقدمے کو غیر قانونی طور پر لٹکایا جا رہا ہے,درخواست گزار صحت کی خرابی کا شکار ہے، اور انہوں نے اس سلسلے میں میڈیکل رپورٹس بھی عدالت میں پیش کیں،ایف آئی اے کو ہدایات جاری کی جائیں کہ مقدمے کا چلان جلد عدالت میں پیش کرے.

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی اپنی رپورٹ پیش کر چکی ہے، مزید تفتیش کو کوئی جواز نہیں، جے آئی ٹی کی مزید تفتیش سے درخواست گزار کا فیئر ٹرائل کا حق متاثر ہو گا،

درخواست کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ قیاس آرائیوں پر مبنی ہے، بس فرض کر لیا گیا کہ اکاؤنٹس میں تمام پیسے جرائم سے کمائے گئے، اس لئے سات جنوری کے حکم پر نظر ثانی کی جائے۔