توہین رسالت کے مقدمے میں سپریم کورٹ سے بری ہونے والی آسیہ مسیح کو کینیڈا میں پناہ دینے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں تاہم اس کا ٹھکانہ خفیہ رکھا جائے گا۔ جبکہ آسیہ کی رہائی پریورپی پارلیمنٹ کے صدر نے وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
یورپی پارلیمنٹ کے صدر انتونیو تجانی نے ٹوئٹڑ پر ایک بیان میں کہا ہے کہ میری پاکستانی وزیراعظم عمران خان سے آسیہ بی بی کیس پر بات ہوئی ہے۔ میں نے اس حساس معاملے پر ’’شاندار تعاون‘‘ پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
یورپی یونین کے صدر نے کہا کہ وہ پاکستان کی ان کوششوں کی حمایت کرتے ہیں کہ آسیہ محفوظ مقام پر اپنے خاندان کے ساتھ نئی زندگی شروع کر سکے۔
https://twitter.com/EP_President/status/1090576228640272384
یاد رہے کہ بدھ کو دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ آسیہ اب کہیں بھی جانے کے لیے آزاد ہے۔
ادھر آسیہ کو کینیڈا میں پناہ دینے کیلئے انتظامات مکمل ہوچکے ہیں۔ کینیڈا میں ’کیتھولک نیوز سروس‘‘ نے کہا ہے کہ وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے آسیہ اور اس کے خاندان کو پناہ دے دی ہے۔
کینیڈا کے ایک مسیحی جریدے کیتھولک ویکلی نے ایک بشپ کے حوالے سے لکھا ہے کہ آسیہ کینیڈا کے ایک گائوں میں رہے گی۔ بشپ کا کہنا تھا کہ آسیہ اور اس کے خاندان کے ٹھکانے کو کچھ عرصے کے لیے خفیہ رکھا جائے گا کیونکہ بیرون ملک بھی انہیں خطرہ ہوسکتا ہے۔
جریدے کے مطابق آسیہ کی رہائی کے لیے کام کرنے والے مذکورہ بشپ کا کہنا تھا، ’’یہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ اس بات کا خدشہ ہے کہ ایک عسکریت پسند اسلامی گروپ اس کے پیچھے آئے گا۔‘‘
کیتھولک نیوز سروس کے مطابق اگر آسیہ اپنی شناخت بدلنا چاہے گی تو اس میں بھی اس کی معاونت کی جائے گی۔
آسیہ کی بیٹیاں گذشتہ ہفتے ہی خاموشی سے کینیڈا پہنچ گئی تھیں۔ ان کی کینیڈا منتقلی کا انکشاف بعد ازاں برطانوی اخبار ٹیلی گراف نے کیا تھا۔ آسیہ کی دونوں بیٹیوں کے ساتھ اس خاندان کی معاونت کرنے والے ندیم جوزف بھی اپنے خاندان سمیت کینیڈا منتقل ہوئے ہیں۔