توہین رسالت کے مقدمے میں ماتحت عدالت اور لاہور ہائیکورٹ سے سزائے موت پانے کے بعد سپریم کورٹ سے بری ہونے والی آسیح مسیح کینیڈا پہنچ گئی ہے۔
آسیہ کے وکیل سیف الملوک نے جمعہ کے روز جرمن اخبار ایف اے زیڈ کو فون پر بتایا کہ آسیہ کینیڈا میں اپنے خاندان کے پاس پہنچ کی ہے۔
آسیہ کی بیٹیاں گذشتہ ہفتے ہی کینیڈا پہنچ گئی تھیں جبکہ سپریم کورٹ میں آسیہ کی بریت کے خلاف اپیل مسترد ہونے کے بعد کینیڈا کی حکومت نے آسیہ کو پناہ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
آسیہ کیلئے کینیڈا میں پناہ- یورپ کا عمران سے اظہار تشکر
کینیڈا کے ایک بشپ نے بتایا تھا کہ چونکہ کینیڈا میں بھی اسلام پسندوں کی جانب سے آسیہ پر حملے کا خدشہ ہے لہٰذا اس کی شناخت بدلی جا سکتی ہے اور وہ کسی گائوں میں رہے گی۔
سیف الملکوک کے مطابق آسیہ کے ساتھ اس کا شوہر بھی کینیڈا گیا ہے۔ وکیل نے کہا کہ سیکورٹی وجوہات کی بنا پر وہ نہیں بتا سکتے کہ آسیہ کب اور کس وقت پاکستان سے گئی۔
اخبار کے مطابق اس سے پہلے جرمنی کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹ یونین کے رکن پارلیمنٹ ووکر کوڈر نے بتایا تھا کہ سیکورٹی وجوہات کی بنا پر ہی آسیہ کسی باقاعدہ مسافر پرواز سے باہر نہیں جا سکتی۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں کہ آسیہ کو کسی خصوصی طیارے سے پاکستان سے باہر لے جایا گیا، یا وہ نام بدل کر عام پرواز سے گئی یا پھر اس نے اپنے نام سے ہی سفر کیا۔
خود سیف الملکوک نے پاکستان میں ٹھہرنے کے حوالے سے ایک اور بیان دیا ہے۔
منگل کو آسیہ کی بریت کے خلاف اپیل مسترد ہونے کے بعد سپریم کورٹ کے باہر گفتگو کرتے ہوئے سیف الملکوک نے کہا تھا کہ وہ پاکستان میں ہی رہیں گے اور اقلیتیوں کے حقوق کے لیے مقدمات لڑتے رہیں گے۔
تاہم جمعہ کو ایف اے زیڈ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں کہا کہ وہ خود کو محفوظ تصور نہیں کر رہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے اپارٹمنٹ تک محدود ہیں اور دفتر نہیں جا رہے۔
سیف الملکوک کا یہ بھی کہنا تھا کہ محفوظ محسوس نہ کرنے کے باوجود وہ پاکستان میں ہی بہتر محسوس کرتے ہیں۔