لاہور میں ایلیٹ فورس کے ایک اہلکار کی ایک حرکت کے سبب سوشل میڈیا پر مسلم لیگ(ن) کے حامی خوشی سے جھوم اٹھے ہیں اور تحریک انصاف کے حامیوں نے تنقید شروع کردی ہے۔ وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری وضاحت دینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
یہ سارا ہنگامہ دراصل ایلیٹ فورس کے ایک اہلکار کی جانب سے مسلم لیگ(ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو سیلیوٹ کرنے کے بعد شروع ہوا ہے۔
میاں نواز شریف نیب مقدمات میں سزا بھگت رہے ہیں اور بیماری کی وجہ سے انہیں لاہور کی کوٹ لکھپت جیل سے ہفتہ کو سروسز اسپتال منتقل کیا گیا۔ اتوار کو بعض ٹیسٹوں کے لیے اسپتال کے ایک حصے سے دوسرے حصے میں گاڑی پر لے جایا گیا۔ نواز شریف جب منزل پر پہنچ کر گاڑی سے اترے تو ایلیٹ فورس کے اہلکاروں میں سے ایک نے انہیں سیلیوٹ کیا۔
اس سیلیوٹ کی ویڈیو بعد ازاں سوشل میڈیا تک پہنچ گئی۔ انصاف کے حامیوں نے مطالبہ کیا سیلیوٹ کرنے والے اہلکار کو سزا ملنی چاہیئے۔
بعد ازاں یہ خبریں پھیل گئیں کہ سیلیوٹ مارنے والے اہلکار کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے اور اسے معطل کردیا گیا ہے۔
لیکن وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے وضاحت کی کہ سیلیوٹ کرنے والے اہلکار کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی۔ لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم اتنے چھوٹے دل کے لو گ نہیں ہیں کہ سلیوٹ کرنے پر کسی کے خلاف کارروائی کریں۔
جو ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے اس میں ایک پولیس اہلکار کو واضح طور پر نواز شریف کو سیلیوٹ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ کچھ رپورٹوں میں دعویٰ کیا گیاکہ دو اہلکاروں نے سیلیوٹ کیا تھا تاہم دوسرے اہلکار کا ہاتھ اٹھتا دکھائی نہیں دیتا۔
مسلم لیگ (ن) کے حامیوں نے اس پر تبصرے کرتے ہوئے کہاکہ فواد چوہدری میاں نواز شریف کی سیاست ختم ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، یہ سیلیوٹ انہیں جواب ہے۔
لیگی رہنما میاں شہباز شریف کی بہو اور سلمان شہباز کی اہلیہ زینب سلمان نے کہا کہ ’’جب انسان قابل عزت ہو تو salute خود بخد ہو جاتا ہے۔ یہ ہے اصل محبت۔‘‘
دوسری جانب تحریک انصاف کے حامیوں کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس بے گناہوں کو قتل کرتی ہے اور سزا یافتہ مجرموں کو سیلیوٹ کرتی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ حالیہ اسیری میں نواز شریف کو کسی نے سیلیوٹ کیا ہو۔ اس سے قبل 22 جنوری کو جب انہیں طبی معائنے کے لیے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی(پی آئی سی) لایا گیا تھا تو عملے کے رکن ایک باریش معمر شخص نے انہیں سیلیوٹ کیا تھا۔