پاکستان تحریک لبیک کے سیاسی مستقبل پر فیصلہ سامنے آنے کے قریب ہے۔ گذشتہ الیکشن میں لاکھوں ووٹ لینے والی اس جماعت پر پابندی لگنے کا خدشہ بھی موجود ہے۔
سپریم کورٹ کا دو رکنی بینچ فیض آباد دھرنے پر ازخود نوٹس کیس کا فیصلہ بدھ کو سنانے والا ہے۔
اس موقع پر دیگر حکام کے علاوہ سیکریٹری الیکشن کمیشن کو بھی پیش رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے پیر کو ضمنی کازلسٹ جاری کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ 6 فروری کو جسٹس قائز فائز عیسیٰ اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل بینچ فیض آباد دھرنا کیس ازخود نوٹس کیس، راجہ خالد محمود کی جانب سے دائر پٹیشن اور 25 اپریل 2018 کے احکامات پر عملدرآمد رپورٹ پر فیصلہ سنائے گا۔
سپریم کورٹ نے فیض آباد میں ںومبر 2017 کے دھرنے پر ازخود نوٹس لیا تھا۔
عدالت عظمیٰ میں اس مقدمے پر 22 نومبر 2018 کو آخری سماعت ہوئی تھی اور فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔ سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل نے سوال کیا تھا کہ کیا آپ سیاسی جماعت پر جرمانہ عائد نہیں کر سکتے، کیا آپ سیاسی جماعت کی رجسٹریشن منسوخ نہیں کر سکتے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل سے یہ بھی کہا تھا کہ ٹی ایل پی دبئی میں مقیم شخص کے نام پر رجسٹرڈ ہے، کیا یہ کیس دوہری شہریت کے قوانین میں آسکتا ہے؟
عدالت کی اس سماعت کے بعد تحریک لبیک پاکستان نے جماعت بیرون ملک مقیم شخص کے نام پر رجسٹر ہونے کی تردید کی تھی۔
تاہم تحریک لبیک کے خلاف کارروائیوں میں گذشتہ کچھ عرصے میں تیزی آئی ہے۔ پیر کے روز بھی تحریک لبیک کے سربراہ علامہ خادم رضوی کی پیشی کے موقع پر لاہور میں درجںوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں خادم رضوی کی پیشی کے موقع پر کارکن انہیں اور دیگر رہنمائوں لے کر آنے والی قیدیوں کی وین کی چھت پر چڑھ گئے تھے جبکہ پولیس کے مطابق انہوں نے گاڑیاں روکنے کی کوشش بھی کی۔
خادم رضوی کے علاوہ پیر افضل قادری، پیر اعجاز اشرفی، فاروق الحسن، شفقت جمیل اور وحید نور کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے انہیں مزید 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
خادم رضوی سمیت بیشتر تحریک لبیک رہنما 23 نومبر سے حراست میں ہیں۔
آسیہ کی بریت کے خلاف اپیل مسترد ہونے پر مظاہروں کے دوران قائم مقام امیر تحریک لبیک شفیق امینی کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔
25 جولائی 2018 کے انتخابات میں تحریک لبیک پاکستان نے مجموعی طور پر ملک بھر سے 22 لاکھ ووٹ حاصل کیے تھے۔
اگرچہ یہ جماعت صرف سندھ اسمبلی کی دو نشستیں حاصل کر پائی تاہم مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں کا دعویٰ رہا ہے کہ تحریک لبیک نے ان کے ووٹ توڑے جس کی وجہ سے کئی علاقوں میں ان کے امیدوار ووٹوں کے معمولی فرق سے ہارے۔
تحریک لبیک کی ریلیاں
تحریک لبیک نے یوم یک جہتی کشمیر کے موقع پر منگل کو ملک کئی مختلف شہروں میں ریلیوں کا اعلان کیا۔ لاہور اور کراچی سمیت ملک کے کئی شہروں میں تحریک لبیک کی جانب سے ریلیاں نکالی گئیں۔
حکومتی کریک ڈائون کے باوجود تحریک لبیک کیلئے لوگ اب بھی نکل رہے ہیں۔ آسیہ کی بریت کے خلاف اپیل مسترد ہونے پر کراچی، لاہور، راولپنڈی سمیت چھوٹے بڑے شہروں میں مظاہرے ہوئے تھے ۔ پیر کو لاہور میں انسداد دہشت گردی عدالت پر بھی خاصی تعداد میں لوگ پہنچے۔ کارکنوں نے تحریک لبیک رہنمائوں کو لانے لے جانے والی پولیس گاڑیوں پر پھول نچھاورکیے۔