پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنمائوں اور کارکنوں نے کہا ہے کہ ان کی تحریک کی ایک اہم اور فعال رکن گلالئی اسماعیل لاپتہ ہوگئی ہیں۔
پی ٹی ایم کے حامیوں ںے ان کی گرفتاری کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
پی ٹی ایم کی حامی اے این پی رہنما بشریٰ گوہر نے بھی گلالئی اسماعیل کے لاپتہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلالئی کے اہلخانہ کل (منگل) سے انہیں تلاش کر رہےہیں۔
بشریٰ گوہر کے مطابق اسلام آباد کے کوہسار پولیس اسٹیشن نے لاپتہ خاتون رہنما کے گھر والوں کو بتایا کہ گلالئی کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ گلالئی کی والدہ اور بہن جی سیون کے ویمن پولیس اسٹیشن گئیں لیکن انہیں اندر نہیں جانے دیا گیا، وکلا کو بھی گلالئی سے ملنے نہیں دیا جا رہا۔
دیگر اطلاعات کے مطابق گلالئی کو ویمن پولیس اسٹیشن لے جایا گیا تھا جہاں سے انہیں کسی اور مقام پر منتقل کردیا گیا۔
گلالئی کے لاپتہ ہونے کے بعد پی ٹی ایم کے حامی وکلا سمیت ڈی سی اسلام آباد کے دفتر بھی پہنچے تاہم ڈسٹرکٹ کمشنر دفتر میں موجود نہیں تھے۔
گلالئی کے والد پروفیسر محمد اسماعیل پاکستان میں این جی اوز فورم نامی تنظیم کے سیکریٹری ہیں۔ انہوں نے ٹوئٹر پر بتایا کہ اڈیالہ جیل منتقل کیے جانے والے 17 افراد کی فہرست انہیں فراہم کی گئی تاہم اس میں گلالئی اسماعیل کا نام نہیں۔
گلالئی اسماعیل کو 2018 میں بھی اگست اور اکتوبر میں دو مرتبہ حراست میں لیا گیا تھا۔
اگست میں گلالئی کے خلاف صوابی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں ان پر ریاست کے خلاف سرگرمیوں کا الزام ہے۔ اکتوبر میں ان کی گرفتاری اس وقت ہوئی جب وہ برطانیہ میں ایک تقریب میں شرکت کے بعد واپس آئیں۔
1986 میں صوابی مٰیں پیدا ہونے والی گلالئی اسماعیل نے محض 16 برس کی عمر میں Aware Girls کے نام سے ایک غیر سرکای تنظیم (این جی او) قائم کی تھی۔ وہ قائداعظم یونیورسٹی فارغ التحصیل ہیں اور پی ٹی ایم میں شمولیت سے پہلے بھی وہ سرگرم سماجی کارکن تھیں۔ 2013 میں ایک امریکی تنظیم نے انہیں ڈیموکریسی ایوارڈ دیا تھا۔
گلالئی کی تنظیم اویئر گرلز خواتین کے مساوی حقوق اور انہیں تشدد سے بچانے کے لے کام کرتی ہے۔ اس تنظیم کے دو اہم مقاصد خواتین کو ایڈز سے بچانا اور انہیں اسقاط حمل کا حق دلانا ہے۔