وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے برطانیہ میں ایک انتہائی اہم اور معنی خیز سوال کیا گیا ہے۔ ان سے پوچھا گیا، ’’کیا پاکستان کشمیر کو آزاد کرے گا؟‘‘
شاہ محمود قریشی سے یہ سوال برطانیہ کے اسکائی نیوز ٹی وی کے میزبان ڈومینک واگان نے ایک انٹرویو میں کیا۔ ڈومینک کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے حالیہ بیان سے لگتا ہے کہ وہ کشمیر کو آزاد کرنا چاہتے ہیں، لیکن کشمیر میں کئی لوگ پاکستان کی شرائط پر آزادی نہیں چاہتے۔
جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا، ’’ٹھیک ہے۔ استصواب رائے کرا لیں۔ لوگوں کو فیصلہ کرنے دیں۔ یہ ایک وعدہ ہے۔ اقوام متحدہ کے ایجنڈے کے طور پر بھارت نے وعدہ کر رکھا ہے۔ لوگوں کو حق خودارادیت دیں۔ وہ بھی وہ فیصلہ کرتے ہیں پاکستان قبول کرے گا۔‘‘
اگرچہ شاہ محمود قریشی نے جو جواب دیا وہ پاکستان کے اس دیرینہ مؤقف سے ہٹ کر نہیں کہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے دیا جائے تاہم پاکستان کشمیر کو اپنی شہہ رگ بھی قرار دیتا ہے جبکہ شاہ محمود قریشی سے یہ سوال ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب ذرائع دعویٰ کر رہے ہیں کشمیر کا معاملہ حل کرانے کے لیے امریکہ سرگرم ہوگیا ہے اور اس میں اپنا مفاد بھی دیکھ رہا ہے۔
روزنامہ ’’امت‘‘ میں جمعرات کو شائع ہونے والی خبر کے مطابق اس مرتبہ یوم یکجہتی کشمیر پر بڑے مظاہرے بلاسبب نہیں تھے اور حافظ سعید سمیت کشمیری قیادت کو بتا دیا گیا ہے کہ اگلا برس کشمیر کے لیے اہم ہوسکتا ہے۔
ںاروے کی وزیراعظم ارنا سولبرگ نے گذشتہ ماہ بھارت کے دورے کے دوران کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی تھی۔ بھارتی حکومتیں ماضی میں کشمیر پر پاکستان سے دوطرفہ مذاکرات کیلئے آمادگی ظاہر کرتی رہی ہیں لیکن کسی تیسرے ملک کی ثالثی سے انکار کرتی رہی ہیں۔ اس کے باوجود نارویجن وزیراعظم نے بھارت کے این ڈی ٹی وی کو انٹرویو میں یہ پیشکش کی۔ یاد رہے کہ ناروے اس سے قبل سری لنکا میں خانہ جنگی بند کرانے کے لیے کامیاب ثالثی کر چکا ہے۔
اسکائی نیوز کو انٹرویو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کشمیر میں صورت حال دن بدن بگڑتی جا رہی ہے اور اسی وجہ سے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’’جاگ اٹھو‘‘۔ انہوں نے کہاکہ اس پروگرام کے ذریعے وہ بھارتیوں سے کہتے ہیں کہ آئو بیٹھو، بات کرو۔
اسی پروگرام میں شاہ محمود قریشی سے افغان طالبان کے حوالے سے بھی سوالات کیے گئے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ طالبان افغانستان کی تعمیر نو کرنا چاہتے ہیں، یہ تاثر درست نہیں کہ وہ القاعدہ کو پناہ دیں گے یا خواتین کی آزادی سلب کر لیں۔