سپریم کورٹ آف پاکستان (فائل فوٹو)
سپریم کورٹ آف پاکستان (فائل فوٹو)

دھاندلی کیس میں یار محمد رند اور الیکشن کمیشن کو نوٹسز جاری

سپریم کورٹ آف پاکستان میں یار محمد رند کے حلقے پی پی 17 میں انگھوٹوں کی تصدیق سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے درخواست پر یار محمد رند اور الیکشن کمیشن کو نوٹسز جاری کردئے۔

سپریم کورٹ میں جسٹس فیصل عرب کی سربراہی مین دو رکنی بنچ نے درخواست پر سماعت کی، اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ شوران میں دھاندلی کی گئی اور اس سلسلے میں 12 پولنگ ایجنٹس کے بیانات بھی ریکارڈ ہوئے۔

جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ درخواستوں میں کسی شخص کا نام نہیں لیا گیا کہ فلاں شخص نے فلاں جگہ دھاندلی کی، آپ کو ان لوگوں کی نشاندھی کرنی تھی جو دھاندلی میں ملوث تھے، درخواستوں میں کسی دھاندلی کرنے والے کانام نہیں، کیا جن بھوت آکر دھاندلی کرگئے۔

وکیل درخواست گزار نے موئقف اپنایا کہ جو لوگ پکڑے گئے ہیں انہوں نے بیان دیا کہ وہ یار محمد رند کے پولنگ ایجنٹس ہیں، تیرہ پولنگ سٹیشن کی حد تک یار محمد رند نے خود مانا کہ دھاندلی ہوئی ہے، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ انہوں نے دھاندلی کا الزام آپ پر لگایا ہے۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ تمام بیان حلفی میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مسلح افراد نے داخلے سے روکا، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ تمام 11 بیان حلفی آپس میں مماثلت رکھتے ہیں، تمام لوگوں نے ایک ہی جیسا بیان دیا، کیا سب پولنگ اسٹیشنز پر ایک ہی طریقے سے دھاندلی ہوئی؟ دھاندلی کے الزام کو ثبوتوں کے ساتھ ثابت کرنا ہوتا ہے۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ مسترد کیے گئے ووٹوں کی تعداد جیت کے فرق سے زیادہ ہے، 2136 ووٹ مسترد ہوئے جبکہ 1535 ووٹ سے یار محمد رند جیتے، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ کیا اتنی آسانی سے کامیاب امیدوار کو فارغ کردیں۔

وکیل نے کہا کہ ایک پولنگ سٹیشن پر دھاندلی کی ایف آئی آر ایف سی نے کٹوائی جبکہ دھاندلی کے الزام پر الیکشن کے دن دو درخواستیں بھی دائر کیں۔

عدالت نے درخواست پر یار محمد رند اور الیکشن کمیشن کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔