پنجاب کی 56 کمپنیوں میں کرپشن اور ملزمان سے رقوم کی واپسی کا بھی جائزہ لیا گیا۔فائل فوٹو
پنجاب کی 56 کمپنیوں میں کرپشن اور ملزمان سے رقوم کی واپسی کا بھی جائزہ لیا گیا۔فائل فوٹو

بد عنوانی کے 590 ریفرنس عدالتوں میں دائر کیے گئے۔چیئرمین نیب

قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جاوید اقبال نے کہا ہے کہ  نیب پراعتماد کی وجہ سے ہی نیب کو گزشتہ 13 ماہ کے دوران 54344 شکایات موصول ہوئیں۔

نیب ہیڈ کوارٹرز میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ شکایات کا قانون کے مطابق مکمل جائزہ لیا گیا اور مکمل اسکروٹنی کے بعد 2125 شکایات کی جانچ پڑتال، 1059 انکوائریاں اور 302 انوسٹی گیشنز کی منظوری دی گئی۔

590 بد عنوانی کے ریفرنس مختلف معزز احتساب عدالتوں میں دائر کئے گئے جو اس وقت زیر سماعت ہیں۔

چیئرمین نے بتایا کہ نیب کی 2018ء میں سزا دلوانے کی شرح 70.8 فیصد رہی جو کہ پاکستان میں انسداد بد عنوانی کے ادارے سے بہتر اور مثالی ہے۔ مزید برآں نیب کے اس وقت معزز احتسا ب عدالتوں میں 1219 بد عنوانی کے ریفرنس زیر سماعت ہیں جن کی تقریباً مالیت 900 ارب روپے ہے۔

چیئرمین نیب جاوید اقبال نے کہا ک نیب قوم کے اربوں روپے لوٹ کر بیرون ملک جانے والے بدعنوان عناصر کو تمام وسائل استعمال کرتے ہوئے وطن واپس لا کر ان سے قوم کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کرنے اور ان کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کے لیے انتہائی سنجیدہ کاوشیں کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے 561 افراد کو گرفتار کر کے گزشتہ 13 ماہ میں ان سے قوم کے لوٹے گئے تقریباً 3919.011 ملین روپے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے۔

نیب نے ملک سے بد عنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کیلئے انسداد بد عنوانی کی موثر حکمت عملی وضع کی ہے۔

نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے اور ہم ملک سے بد عنوانی کے خاتمہ کو اپنی قومی ذمے داری سمجھتے ہیں۔انہوں نے نیب کے تمام افسران کو ہدایت کی کہ وہ دیانتداری، ایمانداری، محنت، لگن، شفافیت، میرٹ، ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق اپنی قومی ذمہ داریاں سرانجام دیں۔