سانحہ ساہیوال کےعینی شاہد عمیر کا چونکا دینے ولا بیان منظر عام پرآگیا۔
عمیر نے جے آئی کو بیان دیتے ہوئے بتایا کہ ماں نبیلہ،پاپا خلیل، بہن اریبہ،منیبہ اورہادیہ کے ساتھ 8 بجے گھر سے نکلےتھے، گاڑی قادر آباد پہنچی تو پیچھے سے کسی نے گاڑی پرفائر کیا،ہماری گاڑی فٹ پاتھ سے ٹکرا کر رک گئی۔
عمیر نے بتایا کہ پولیس کے دو ڈالے تیزی سے گاڑی کے پاس آ کر رکے،نقاب پوش اہلکاروں نے فائرنگ کر کے انکل ذیشان کو مار دیا۔
عمیر کے بیان کے مطابق ذیشان کومارنے کے بعد پولیس اہلکاروں نے فائرنگ روک دی اورفون پر بات کی،فون بند ہونے کے بعد اہلکارنے ساتھیوں کو اشارہ کیا،اوردوبارہ فائرنگ کی گئی۔
عمیر نے بتایاکہ ابو نے بولاجو چاہے لے لو لیکن ہمیں نہ مارو،معاف کردو،فائرنگ سےابو، ماما اور بہن اریبہ جاں بحق ہو گئے۔
عمری نے بتایا کہ فائرنگ کے دوران پاپا نے منیبہ اورماما نے مجھے اورہادیہ کواپنےگھٹنوں میں چھپالیاتھا۔
ان کا کہناتھا کہ فائرنگ کے دوران پاپا نے منیبہ اورماما نے مجھے اورہادیہ کواپنےگھٹنوں میں چھپالیاتھا،فائرنگ کےبعدپولیس اہلکاروں نےمجھے،دونوں بہنوں کونکال کردوبارہ گاڑی پرفائرنگ کی۔
عمیر نے مزید بتایاکہ پولیس والےہم تینوں کوڈالےمیں ڈال کرویرانے میں پھینک کر چلے گئے،میں اور منیبہ گولی لگنے کی وجہ سے درد سے کراہتے رہے،ایک انکل نے ہمیں اٹھا کر پٹرول پمپ پر چھوڑ دیا۔