وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ باتیں بہت ہوگئیں اب کام شروع کرنا ہے، ٹیکس نیت کا دائرہ وسیع کرنا ضروری ہے اس کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھے گا۔
پشاور میں سرحد چیمبر آف کامرس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہاکہ پاکستان کو کسی نے باہر آکر ٹھیک نہیں کرنا، ہم ہی اسے ٹھیک کریں گے، ہم بہتر فیصلے کریں گے تو معیشت اٹھے گی اور یہ صرف سرمایہ کاری سے ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے اعدادو شمار کے فرق میں کمی آئی ہے، آئی ایم ایف نے اپنی پوزیشن بدلی ہے، ان سے اچھا معاہدہ ہوگا اور لگتا ہے کہ معاہدے کے قریب آگئے ہیں، ضرورت اس بات کی ہےکہ اس معاہدے کو آخری بنائیں۔ آئی ایم ایف سے پاکستان کی معیشت کیلئے اقدامات پر اتفاق رائے ہوا، وزیراعظم نے کہا آئی ایم ایف سے معاہدے پر دستخط کرنا چاہتے ہیں۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ باتیں بہت ہوگئیں اب کام شروع کرنا ہے، ٹیکس نیت کا دائرہ وسیع کرنا ضروری ہے اس کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھے گا، ایف بی آر کے چھاپوں اور اور آڈٹ سے ٹیکس نہیں بڑھے گا، کوشش ہےکہ چھوٹے تاجر کے لیے انتہائی آسان سسٹم لائیں جو ایک صفحے کا ہو اور سال میں ایک مرتبہ ٹیکس جمع کرانا ہوگا، وہ سسٹم اسلام آباد میں کامیاب ہوگا جس کے بعد ملک بھر میں نافذ کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا اگلے بجٹ میں خواہش ہےکہ تمام لوگوں کے لیے ٹیکس فارم میں آسانی پیدا کی جائے اور جمع کرانے کے طریقہ کار میں بھی آسانی ہو، ابھی اس کام کی ابتدا ہے، آگے مزید چیزیں بہتر کریں گے جو آئندہ بجٹ میں ہوگا۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ چیمبر کے لوگوں کے سوال سے لگتاہےکہ پشاور کے کچھ لوگ تحریک انصاف سے خوش نہیں لیکن اب یہ پی ٹی آئی کا شہر بن گیا ہے، اس کا وزیراعظم پر زیادہ حق ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ الگ سے ٹیکسٹائل منسٹر کے لیے وزیراعظم سے بات کروں گا۔