سپریم کورٹ میں ایبٹ آباد میں شادی کی تقریب میں کرنٹ لگنے سے جاں بحق بچے سے متعلق کیس پیسکو کیخلاف اپیل واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ ٹرائل کورٹ نے تمام نامزد ملزمان بری کر کے کمپنی کو سزا دیدی کیا کمپنی کو جیل بھیجا جا سکتا ہے۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ایبٹ آباد میں شادی کی تقریب مین کرنٹ لگنے سے جاں بحق بچے سے متلعق کیس کی سماعت کی ۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں تو ٹرائل کورٹ نے کمال ہی کر دیا، تقریب میں کرنٹ لگنے سے بچہ جاں بحق ہوا لواحقین نے واپڈا حکام کیخلاف مقدمہ درج کروایا ٹرائل کورٹ نے تمام نامزد ملزمان بری کر کے کمپنی کو سزا دیدی، کیا کمپنی کو جیل بھیجا جا سکتا ہے ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ نے بھی کمپنی کیخلاف اپیل سماعت کیلئے منظور کر لی اور بری ہونے والوں کے وارنٹ بھی جاری کر دیے پیسکو تو ملزمان کی فہرست میں موجود ہی نہیں تھی تو کسی کو سنے بغیر اس کیخلاف کوئی حکم جاری نہیں ہو سکتا کمپنی کو جیل بھجوا دیں تو رکھیں گے کہاں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ دیت کی ادائیگی کا حکم اس کمپنی کو کیسے دیں جس کیخلاف کیس ہی نہیں ، کیا کبھی فوجداری کیس میں کسی کمپنی کو سزا ہوئی ہے بہتر ہوگا کمپنی کیخلاف معاوضے کیلئے سول کیس دائر کریں۔
عدالت نے پیسکو کیخلاف اپیل واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی ملزمان کیخلاف جاری گزشتہ حکمنامے بھی واپس لے لیے۔ واضح رہے کہ ایبٹ آباد میں 13 سالہ عثمان شادی کی تقریب میں کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگیا تھا، ٹرائل کورٹ نے پیسکو کو دیت ادائیگی کا حکم دیا جسے ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دیدیا تھا۔