راو انوار نے سپریم کورٹ کے 10 جنوری کے حکم نامے کے خلاف نظر ثانی درخواست دائر کر دی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ نقیب اللہ محسود قتل کیس میں میرا عمل دخل ابھی تک ثابت نہیں ہوا اس وجہ سے میری نقل حرکت پر پابندی بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ای سی ایل سے نام نکالا جائے۔
نظر ثانی درخواست میں راو انوار نے موقف اپنایا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں انصاف کے تقاضوں کو نظر اندز کیا، ایف آئی آر کا اندراج یا زیر التوا مقدمہ نقل حرکت کے حق ختم نہیں کر سکتا، عدالت کے عبوری حکم میں قانونی نکات کو مد نظر نہیں رکھا گیا جس سے ٹرائل کورٹ میں شفاف ٹرائل کے حق کا تحفظ نہیں ہوگا عدالت نے ای سی ایل سے نام نکالنے والی درخواست میں کئی پہلوئوں کو نظر انداز کیا۔ میں ایک والد ہوں ، زمہ داریاں نبھانا فرض ہے اس پہلو کو بھی حکم نامے میں نظر انداز کیا گیا۔
درخواست میں راو انوار کا کہنا ہے کہ نقیب اللہ محسود قتل کیس میں میرا عمل دخل ابھی تک ثابت نہیں ہوا اس وجہ سے میری نقل حرکت پر پابندی بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ میری زندگی کو بیشتر خطرات لاحق ہیں۔ پاکستان میں آزادی سے سفر نہیں کر سکتا۔
درخواست میں راو انوار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ سپریم کورٹ 10 جنوری کے حکم نامے پر نظر ثانی کرتےہوئے ای سی ایل سے نام خارج کیا جائے۔