احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منطور کرلیا۔
احتساب عدالت میں علیم خان کیخلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس دوران عدالت نے استفسار کیا کہ 9 روزہ جسمانی ریمانڈ کے دوران کیا تفتیش ہوئی ، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ علیم خان نے تفتیش میں تعاون نہیں کیا ، نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے رپورٹ بھی عدالت میں پیش کر دی گئی ۔
نیب نے عدالت میں علیم خان کے مزید جسمانی ریمانڈ کیلئے عدالت میں استدعا کر دی ہے ، نیب پراسیکیوٹر کا کہناتھا کہ علیم خاں 2000 میں کو آپریٹو سوسائٹی کے سیکرٹری بنے ، علیم خان 2003 میں ایم پی اے منتخب ہوئے اور 2007 تک وزیر رہے ، علیم خان نے یوکے ، دبئی اور پاکستان میں بیشتر کمپنیاں بنائیں ۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا یہ تمام کمپنیز ڈکلیئر ہیں ؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کمپنیز میں سرمایہ کاری کی تفصیلات علیم خان کے پاس نہیں ہیں ۔ نیب تفتیشی نے کہا کہ علیم خان سے 900 کنال اراضی کی خریداری سے متعلق پوچھا لیکن انہوں نے اس بات کا بھی جواب نہیں دیا ۔
عدالت نے کہا کہ 2003 میں علیم خان کے اثاثوں کی مالیت 130 ملین تھی لیکن اب علیم خان کے اثاثوں کی مالیت 871 ملین کیسے ہے ؟علیم خان کے وکیل نے کہا کہ 510 ملین علیم خان کو ان کی والدہ سے وراثت میں آیا ، انکم ٹیکس میں تمام اثاثے ڈکلیئر کیے گئے ہیں ۔
علیم خان کے وکیل کا کہناتھا کہ نیب نے گرفتار آف شور کمپنیوں میں کیا لیکن تحقیقات اثاثہ جات میں ہو رہی ہے ، نیب پھر جسمانی ریمانڈ لینے آ گیا ، عدالت نیب کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دے ، علیم خان نے 7 مارچ 2018 کو ریکارڈ نیب کو فراہم کر دیا تھا ۔
عدالت نے سماعت کے بعد علیم خان کے جسمانی ریمانڈ میں 10 روز کی توسیع کردی۔
واضح رہے کہ نیب نے علیم خان کو پاناما لیکس میں سامنے آنے والی آف شور کمپنیوں اور آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں گرفتار کررکھا ہے۔ نیب لاہور علیم خان کے ساتھ ساتھ ان کی اہلیہ، والد اور والدہ کے اثاثوں کی بھی چھان بین کررہا ہے۔