مقبوضہ کشمیر میں سیکیورٹی فورسز پر حملہ کرنے والے خود کش بمبار کے والدین نے کہا ہے کہ بھارتی فوج کے تشدد اور ہتک آمیز رویے نے بیٹے کے دل میں نفرت بھری۔
والدہ فہمیدہ نے مزید بتایا کہ میرے بیٹے کو بھارتی فوج نے 2016 میں اسکول کے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ روک کر مرغا بنایا اور ناک رگڑاوائی تھی۔
والدین کا کہناتھا قابض فوج نے پتھراؤ کرنے کا جھوٹا الزام لگا کر تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کی بے عزتی کی جس پر وہ ہر بھارتی سپاہیوں سے نفرت کرنے لگا تھا۔
والدین کا مزید کہنا تھا کہ عادل ایک سال قبل مزدوری کے لیے گیا تو پھر واپس نہیں لوٹا تھا، پولیس میں گمشدگی کی رپورٹ بھی درج کرائی تھی۔
دوسرا جانب مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں سی آر پی ایف کے قافلے پر حملے کے بعد جیش محمد نے قافلے پر فدائی حملہ کرنے والے19سالہ مجاہد عادل عرف وقاص کی10منٹ کی ایک ویڈیو جاری کی ہے۔
ویڈیو میں عادل جیش کے جھنڈے کے آگے بیٹھا ہوا نظرآرہا ہے، اس کے آگے دستی بم اور جدید رائفلیں رکھی ہوئی ہیں۔
کشمیری مجاہد عادل احمد ڈارویڈیو کے شروع میں کہتا ہے’’ جب تک یہ ویڈیو آپ لوگوں تک پہنچے گی میں اس وقت جنت میں مزے لوٹ رہا ہوں گا‘‘۔
ان کا کہناتھا کہ میں شروع سے ہی جیش محمد کےفدائی اسکواڈ کا حصہ تھا، میں نے مجاہد کے طورپرایک سال گزارا اور یہ میرا کشمیر کے لوگوں کیلیے آخری پیغام ہے۔
عادل کا ویڈیو میں کہناتھا کہ قابض فوج کے کشمیرمیں فوجی آپریشن ہمارے جہاد کیلیے ایندھن کا درجہ رکھتے ہیں،بھارتی فوج کے کشمیری بھایئوں پرمظالم سے مجاہدین کا حوصلہ مزید بڑھتا ہے۔
ان کا کہنتاتھاکہ جیش محمد نے پہلے بھی بھارت میں کئی حملے کیے ہیں جیسے طیارہ اغوا، 2001 پارلیمنٹ حملہ، نگروٹا حملہ، اڑی حملہ اور پٹھان کوٹ حملہ ودیگر حملے شامل ہیں۔
انہوں نے کشمریوں سے کہا کہ جنوبی کشمیر میں لوگ بھارت کے خلاف لڑ رہے ہیں اور اب شمالی کشمیر و سینٹرل کشمیر کے ساتھ ہی جموں کے لوگوں کا بھی قابض بھارتی فوج کے ساتھ لڑنے کا وقت آگیا ہے۔
خیال رہے کہ ویڈیو کے ریلیز ہونے سے چند گھنٹے قبل عادل احمد نے جمعرات کو سی آر پی ایف کے قافلے پر فدائی حملہ کرکے 49 اہلکاروں کو واصل جہنم کر دیا تھا جبکہ درجنوں اہلکار زخمی ہوگئے تھے،کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا تھا جس پر پورے بھارت میں کہرام مچا ہوا ہے۔
بھارتی فوج کے ہتک آمیز رویے نے بیٹے کے دل میں نفرت بھری ۔والد غلام ڈار
پلوامہ حملے کے فدائی عادل احمد دار کے والدغلام حسن ڈار نے کہا کہ عادل بہت ہی ذمے داربچہ تھا وہ گھر والوں کا بہت خیال رکھتا تھا اگر اس کی جیب میں دس روپے ہوتے تو وہ اس میں سے 5 روپے بچا لیتا تھا ۔
ان کے والد کا کہناتھا کہ وہ گھر کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا تھا،ان کا کہناتھا کہ مارچ 2018 میں عادل گھر سے غائب ہو گیا تھا۔
غلام ڈار نے کہا کہ عادل جب غائب ہوگیا تواس کے بعد معلوم ہوا کہ اس نے مجاہد بننے کا راستہ اختیار کر لیا ہے۔ "عادل نے صرف 12 ویں تک کی پڑھائی کی ہے۔ ہمیں کل جمعرات کو پولیس نے بتایا کہ عادل کو شہید کر دیا گیا ہے وہ 19 سال کا تھا’۔
غلام ڈار کا کہناتھا کہ وہ مذہبی رجحان رکھتا تھا اس نے قرآن کے آٹھ پارے حفظ کر رکھے تھے وہ مذہبی اسکالر بننا چاہتا تھا۔
عادل کے والد کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے نے ایسا راستہ کیوں اختیار کیا اس کا معلوم نہیں تاہم 2016 میں ایک دن وہ اسکول سے واپس گھر آرہا تھا کہ راستے میں اسپیشل ٹاسک فورس(ایس ٹی ایف) کے اہلکاروں نے انہیں ساتھیوں سمیت روک کر مرغا بنایا تھا اورزمین پر ناک رگڑاوئی تھی اوراس طرح کے واقعات اکثر ہوتے تھے۔
جمعرات کو سی آر پی ایف کے قافلے پرعادل نے خودکش حملہ کیا تھا جس میں 49 جوان ہلاک ہوگئے اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے اس حملے کے بعد بھارت میں کہرام مچا ہوا ہے۔
واضع رہے کہ جمعرات کو سی آر پی ایف کے قافلے پرعادل نے فدائی حملہ کر کے 49 اہلکاروں کو واصل جہنم کر دیا تھا جبکہ درجنوں اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
[اس خبر کے ایک پہلے متن میں ایک جگہ سہوا لفظ ہلاک کی جگہ شہید لکھا گیا۔ حالانکہ دیگر مقامات پر بھارتی فوجیوں کیلئے واصل جہنم کی اصطلاح استعمال ہوئی۔ غلطی کی تصحیح کر دی گئی ہے۔ نشاندہی کرنے والے قارئین کا امت شکرگزار ہے]