وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں استصواب رائے کا حق کشمیریوں کو نہیں دیا جارہا ہے اور پلوامہ واقعہ بھارت کی انتخابات سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پلوامہ میں ہونے والا واقعہ افسوسناک ہے، بھارت نے ہمیشہ سیکیولر ہونے کا دعویٰ کیا مگر اس پر عمل نہیں کیا۔
شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ افسوسناک سلوک کیا جاتا ہے، مودی حکومت میں ہندو انتہا پسندی کو فروغ ملا۔ بھارت میں نچلی ذات کے ہندوؤں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں انتہا پسندی کی وجہ سے اقلیتوں پر تشدد نے فروع پایا، بھارت میں تمام اقلیتوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بھارت نے ہندو مسلم کے مسئلے کو مزید بڑھاوا دیا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مقبوصہ کشمیر میں بھارت ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے، بھارت نے کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش نہیں کی۔ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حل ہوناچاہیئے۔ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان نہیں بلکہ عالمی مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر میں ہندوؤں کی آباد کاری کر رہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارت انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج جنگی جرائم میں ملوث ہے۔
شیریں مزاری کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کو مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنا ہوں گی، پلوامہ واقعہ کشمیریوں کا بھارتی سلوک اور ناانصافیوں کا ردعمل ہے۔