چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف کھوسہ نے جھوٹی گواہی پر سزا کا عندیہ دیتے ہوئے کہاقانون کےمطابق جھوٹی گواہی پرعمرقیدکی سزادی جاتی ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں جعلی گواہ کے خلاف کارروائی پر سماعت ہوئی جس دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے جھوٹی گواہی پر عمر قید کا عندیہ دیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق جھوٹی گواہی پر عمر قید کی سزا دی جاتی ہے۔
اس دوران جھوٹا گواہ محمد ارشد عدالت میں پیش ہوا جس نے اے ایس آئی مظہر حسین کے قتل کیس میں مبینہ جھوٹی گواہی دی۔
چیف جسٹس نے ملزم سے استفسار کیا کہ آپ قومی رضا کار ہیں، آپ رضاکارانہ گواہ بھی بنتے ہیں؟
محمد ارشد نے کہا کہ میں اللہ کی رضا کے لیے کام کرتا ہوں، اس پر چیف جسٹس نے مکالمہ کیا کہ اللہ کی رضا کے لیے جھوٹ بھی بولتے ہیں؟
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ یہ کہتا ہےکہ اس نے ملزم کو ٹارچ کی روشنی میں دیکھا اور باقی گواہ کہتے ہیں گھپ اندھیرا تھا، آپ کے بیان پر کسی شخص کو سزائے موت ہوگئی، آپ بتائیں آپ کے خلاف کاروائی کیوں نہ کی جائے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ پولیس کی عزت بچانے کے لیے جھوٹی گواہی دے دی۔
چیف جسٹس نے پنجاب کے پراسیکیوٹر جنرل سے سوال کیا کہ اس معاملے پر عدالت کیا کرسکتی ہے، پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ اس معاملے میں ریاست کی درخواست پر ٹرائل عدالت انکوائری کرے گی، اس شخص کی گواہی اور میڈیکل رپورٹ کو دیکھا جائے گا۔
بعد ازاں چیف جسٹس پاکسان نے کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا۔