سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین عدالت کیس میں بحریہ ٹائون کے مالک ملک ریاض کی معافی قبول کرلی۔
ارسلان افتخار اور ملک ریاض کے درمیان بزنس ڈیل معاملے پر سماعت سپریم کورٹ کے کورٹ روم نمبر ایک میں چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے کی۔
سماعت کے دوران ملک ریا ض کے وکیل ڈاکٹر باسط نے توہین عدالت کے حوالے سے تحریری معافی نامہ جمع کرا یا۔
معافی نامے میںملک ریاض کی جانب سے کہا گیا کہ عدلیہ کے خلاف پریس کانفرنس پر معذرت خواہ ہوں، تہہ دل سے عدالت سے معافی چاہتا ہوں، میں اپنا علاج ملتوی کرکے عدالت میں پیش ہوا ہوں، اپنے اقدام کا کوئی جواز پیش نہیں کرنا چاہتا، میری معافی قبول کی جائے۔
چیف جسٹس نےملک ریاض کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپ کا دوسرا معافی نامہ ہے، پہلے معافی نامے کا متن بھی یہی تھا،اس مقدمے میں فرد جرم عائد ہو چکی ہے، ابھی تک کوئی گواہی ریکارڈ نہیں ہوئی، اس معاملے پر بنائے گئے کمیشن کے سامنے کوئی گواہی نہیں لائی گئی۔
چیف جسٹس نےکہا کہ ارسلان افتخار نے گزشتہ سماعت پر اپنی درخواست واپس لے لی ہے، گزشتہ سات سال سے مقدمہ زیر التواء ہے، پریس کانفرنس میں ایک فقرہ تھوڑا قابل اعتراض تھا، تھوڑا کیا کافی قابل اعتراض تھا،پریس کانفرنس میں کہتے ہیں یہ آزاد نہیں یر غمال عدلیہ ہے، اس کو ایک ڈان چلارہا ہے، یہ بھی کہا کہ میں نہیں کہتا چیف جسٹس ڈان ہے، بلکہ ارسلان افتخار ڈان ہے۔
چیف جسٹس نےکہا کہ شعیب سڈل کمیشن کے سامنے کوئی پیش ہی نہیں ہوا، نہ ہی کمیشن کے سامنے کوئی شہادت پیش کی گئی، صحافیوں نے ملک ریاض کو ان کے الفاظ پر توجہ دلائی،معافی تو مانگ لی کیا عدلیہ پر الزامات بھی واپس لیتے ہیں؟ عدلیہ کے بارے میں کہہ دیا کہ ڈان چلا رہا ہے۔
وکیل ملک ریاض نے جواب دیا کہ ہم اپنی غلطی کی معافی مانگ رہے ہیں ،ملک ریاض لگائے گئے الزامات واپس لیتے ہیں، یہ اپنی سرجری چھوڑ کر آئے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت بلائے تو آنا کوئی احسان نہیں، الزام ارسلان افتخار پر لگا، سڈل کمیشن میں کوئی پیش نہیں ہوا۔
عدالت نے کہ اس مقدمے سے متعلق ساری کارروائی میں ملک ریاض کہتے رہے، کہ وہ چیف جسٹس اور عدلیہ کا احترام کرتے ہیں، ملک ریاض نے گزشتہ سات سالوں میں عدلیہ کی کوئی اور توہین نہیں کی، ثابت ہوتا ہے کہ ملک ریاض کی معافی نیک نیتی پر مبنی ہے،ملک ریاض نے ارسلان افتخار پر تمام الزامات واپس لے لیئے ہیں، توہین عدالت کا مرتکب شخص کسی مرحلے پر بھی معافی مانگ سکتا ہے، ملک ریاض کی نیت پر شہبے کی کوئی وجہ نہیں، عدالت معافی نامے سے مطمئن ہے۔
جس کے بعد عدالت نے ملک ریاض کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کر دی۔