سانحہ ساہیوال پرجےآئی ٹی رپورٹ مکمل کرلی گئی ہے ، سانحے میں ماری جانے والے مقتول خلیل اور ا س کے اہل خانہ کو بے گناہ قرار دے دیا گیا،مقدمے میں زیرِحراست 6 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیاہےکہ فائرنگ سے ہلاک ہونے والے ذیشان کا دہشت گردوں سے رابطہ تھا، کئی ماہ سے دہشت گرد ذیشان کے گھر آتے رہتے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ فیصل آباد میں ہلاک ہونے والے عدیل اور عثمان ذیشان کے گھر میں رہے تھے، ذیشان اپنے ساتھیوں عدیل اور عثمان کو ٹول پلازوں پر ناکوں کے بارے میں اطلاعات فراہم کرتا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ذیشان کی غیر موجودگی میں اس کا بھائی پولیس اہلکار احتشام انہیں کھانا دیتا، ذیشان کے بھائی نے گھر میں مشکوک لوگوں کی آمد و رفت کا بتایا۔
ذرائع کے مطابق رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا گیا ہےکہ خلیل اور اس کی فیملی بے گناہ تھی اور وہ ناجائز مارے گئے، خلیل اور اس کے اہلخانہ کو مارنے والے 6 اہلکار گناہ گار ہیں۔
ذرائع کے مطابق فرانزک ایجنسی نے بھی ذیشان کے فون سے حاصل معلومات کو درست قرار دیا ہے جب کہ ریکارڈ میں ردو بدل کرنے پر سی ٹی ڈی اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی کی سفارش کی ہے۔
واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے جبکہ ایک بچہ اور دو بچیاں بچ گئی تھیں، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں کے بیانات میں واضح تضاد تھا۔