بھارت کی جانب سے ترقی اور خوش حالی کے دعوئوں کے باوجود خوش رہنے کے عالمی پیمانے یعنی ورلڈ ہیپینیس انڈیکس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی بھارتیوں سے کہیں زیادہ خوش ہیں۔
ورلڈ ہیپنیس انڈیکس اقوام متحدہ کا ادارہ سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ سولوشنز نیٹ ورک تیار کرتا ہے۔ 2018 کے انڈیکس میں اس میں پاکستان 75 ویں نمبر پر ہے اور بھارت 133 ویں نمبر پر۔ پہلے نمبر پر فن لینڈ ہے جہاں سب سے زیادہ لوگ خوش اور مطئمن ہیں۔
یہ رپورٹ 2015 سے 2018 تک ہونے والے کئی سرویز کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے اور اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ پاکستانیوں کے خوش رہنے کی درجہ بندی میں اضافہ ہوا ہے جب کہ اسی عرصے میں بھارت میں مایوسی پھیلی۔
رپورٹ کے مطابق جن ممالک میں لوگ کے خوش رہنے میں اضافہ دیکھا گیا ان میں پہلے نمبر پر ٹوگو ہے جہاں 1.191 پوائنٹ اضافہ ہوا۔ چین 20 ویں نمبر پر ہے اور وہاں اعشاریہ 592 درجے اضافہ ہوا۔ پاکستان اس میں 27 ویں نمبر پر ہے اور پاکستان میں خوشی کے درجے میں اعشاریہ470 درجے اضافہ ہوا۔
دوسری جانب بھارت میں خوشی بڑھنے کے بجائے کم ہوئی جسے انڈیکس میں منفی صفر اعشاریہ 698 سے ظاہر کیا گیا۔
اقوام متحدہ کے ادارے کی خوش رہنے پر یہ چھٹی رپورٹ ہے۔ پہلی رپورٹ 2012 میں جاری کی گئی تھی۔ حالیہ رپورٹ بھی اب نہیں بلکہ مارچ 2018 میں تیار اور جاری ہوئی تھی لیکن ایک ایسے وقت پر جب پاکستان اور بھارت کے درمیان الزامات کے ساتھ ساتھ طعنے بازی کا مقابلہ چل رہا ہے، دی ورلڈ انڈیکس نے اس رپورٹ کے مختصر نتائج دوبارہ جاری کیے۔ جبکہ ’’امت‘‘ نے تفصیلی رپورٹ کے کچھ مزید حصے یہاں پیش کیے ہیں۔
2017 میں جاری ہونے والی پانچویں رپورٹ میں پاکستان 80 ویں نمبر پر تھا۔ جو اب 75 ویں نمبر پر ہے۔ اس وقت بھارت 122ویں نمبر پر تھا اور 2018 میں 10 درجے گرنے کے بعد 133ویں نمبر پر چلا گیا۔ مذکورہ رپورٹ 2014 سے 2016 تک ہونے والے سرویز پر مبنی تھی۔
بھارتی ناخوش کیوں؟
ورلڈ ہیپنیس انڈیکس رپورٹ کی تیاری میں سب سے پہلے یہ دیکھا جاتا ہے کہ کسی بھی ملک میں مجموعی طور پر لوگ اپنے معیار زندگی کے بارے میں کیا سوچتے ہیں، اس رپورٹ کی سب سے اہم بعد عدم مساوات کو سمجھنا ہے۔
بھارت میں ہونے والی ترقی سے شہروں میں مقیم کروڑوں لوگوں کا معیار زندگی ضرور بہتر ہوا ہے لیکن دیہی علاقوں میں رہنے والی اکثریت اب بھی بدترین غربت کا شکار ہے۔ لوڈشیڈنگ جیسے مسائل وہاں عام ہیں لیکن شہری آبادی کے زیر اثر میڈیا اس پر بات تک نہیں کرتا۔
2017 کے ہیپینس انڈیکس میں بھی یہ بات سامنے آئی تھی کہ عوام میں مایوسی بڑھ رہی ہے۔