پاکستان اور بھارت کی افواج کے درمیان سیالکوٹ ورکنگ باؤنڈری پر جھڑپوں اور ان میں بھاری ہتھیار استعمال کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔ ان غیرمصدقہ اطلاعات میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان نے ٹینکوں اور توپخانے سے بھارتی پوزیشنوں پر گولہ باری کی ہے۔
بھارت کے ایک تھنک ٹینک کے رکن ایف جیفری نےان اطلاعات کو درست قرار دیا جبکہ کئی پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے بھی ان کی تصدیق کی۔ تاہم ’امت‘ کے رابطہ کرنے پر پاکستانی سیکورٹی ذرائع نے ورکنگ بائونڈری پر کسی بڑی لڑائی کی تردید کی۔ البتہ اس بات کی تصدیق کی گئی کہ کنٹرول لائن پر بھارتی فوج نے آزاد کشمیر میں شدید گولہ باری کی ہے جس کے نتیجے میں خاتون سمیت 6 افراد شہید ہوئے۔
سیالکوٹ سے تحریک انصاف کے حامی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ فرحان ورک کا کہنا ہے کہ ورکنگ بائونڈری پر لڑائی نہیں ہوئی۔
ورکنگ بائونڈری پر لڑائی کے دعوؤں میں منگل کی رات اس وقت شدت آئی جب دفاعی تجزیہ کار ہونے کے دعوے دار زید حامد نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ ورکنگ بائونڈری پر جھڑپ میں جہانزیب نامی پاکستانی فوجی شہید ہوگیا ہے جبکہ 24 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔۔ دیگر غیرمصدقہ اطلاعات میں بھی بتایا گیا کہ ورکنگ باؤنڈی پر 20 بھارتی فوجی مارے گئے ہیں۔ بعض ٹوئٹر صارفین نے بڑی تعداد میں بھارتی فوجی ہلاک ہونے کے دعوے کر دیئے۔
امت کو سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ جہانزیب نامی پاکستانی اہلکار پیر کو شہید ہوا اور اسے سرحد پار سے بھارتی اسنائپر نے اس وقت نشانہ بنایا تھا جب وہ بند پر کھڑا تھا۔
تاہم زید حامد اور دیگر پاکستانیوں کے علاوہ بھارتی تھنک ٹینک آئی ٹی سی ٹی کے ایک رکن ایف جیفری نے بھی ورکنگ بائونڈری پر جھڑپوں کا دعویٰ کیا اور ٹوئٹر پر لکھا کہ پاک فوج کی جانب سے بھارتی پوزیشنوں پر ایک اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائل بھی داغا گیا ہے اگرچہ یہ واضح نہیں کہ میزائل کہاں لگا۔
معروف بھارتی صحافی برکھا دت نے بھی کہا کہ کنٹرول لائن اوربین الاقوامی سرحد پر محاذ گرم ہوگیا ہے اور کئی جگہ اگلے مورچوں پر جھڑپیں ہو رہی ہیں۔
ورکنگ بائونڈی کے حوالے سے انٹرنیٹ پر دو تصاویر گردش کر رہی ہیں۔ ایک تصویر میں پاکستانی ٹینک دکھایا گیا جو بظاہر بھارتی سرحد کی جانب پیش قدمی کر رہا ہے جبکہ دوسری تصویر میں پاک فوج کے جوان توپخانے سے گولہ باری کر رہے ہیں۔ دونوں تصاویر کے مستند ہونے کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ ٹینک کی تصویر گذشتہ برس جون کی ہے۔
اطلاعات بھی پھیلیں کہ پاک فوج نے اپنی طرف دیہات کو مقامی لوگوں سے دن کو ہی خالی کرا لیا تھا اور مقامی رہائشیوں کو محفوظ مقام پر پہنچا دیا گیا۔ شام کو لڑائی میں شدت آنے کے بعد سرحدی علاقوں میں طیاروں کی پروازوں کی بھی اطلاعات آئیں۔ یہاں تک کہ لاہور میں بلیک آؤٹ کے دعوے بھی کیے گئے۔
تاہم امت سے گفتگو کرنے والے سیکورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ ورکنگ بائونڈری پر کشیدگی ضرور ہے لیکن کوئی بڑی لڑائی نہیں ہورہی جبکہ توپخانے کی تصاویر بھی پرانی ہوسکتی ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ بدھ کے روز ممکنہ طور پر سرحدی دیہات خالی کرائے جا سکتے ہیں۔
لڑائی کی تردید کرتے ہوئے بعض سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ یہ دعوے تحریک انصاف کے حامی کر رہے ہیں تاکہ بھارت کو جواب دینے کے حوالے سے حکومتی ساکھ بہتر کی جاسکے۔ تاہم وزیراعظم عمران خان کے ہی ایک حامی فرحان ورک نے سیالکوٹ شہر کی رات کو بنائی گئی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں دکھایا گیا کہ رات سوا ایک بجے شہر میں روشنیاں جل رہی ہیں، دکانیں کھلی ہیں اور معمولات زندگی جاری ہیں۔
فرحان ورک نے لکھا،’’اگر ہم سوشل میڈیا کی افواہوں پر یقین مانیں تو بارڈر سے صرف 30 کلومیٹر دور سیالکوٹ شہر بھی اس وقت میدان جنگ ہونا چاہئے. یہاں ٹینک ہونے چاہئیں اور دھماکوں کی آوازیں آنی چاہئیں. سب آپ سے ریٹویٹ لینے کے لئے ڈرامہ ہو رہا ہے۔‘‘
سوشل میڈیا پر ورکنگ بائونڈری کی لڑائی کی خبریں پھیلنے کے بعد بعض نجی ٹی وی چینلز نے یہ بھی خبریں نشر کرنا شروع کردیں۔
کنٹرول لائن پر گولہ باری
اس سے پہلے کنٹرول لائن پر جھڑپوں کی اطلاعات آئیں۔ جہاں بھارتی گولہ باری سے چار افراد شہید ہوگئے۔ یہ جھڑپیں نکیال، نوشہرہ اور کوٹلی سیکٹر میں ہوئیں۔
کوٹلی سیکٹر میں بھارتی فوج کی گولہ باری سے 6 شہری شہید ہوگئے ہیں جن کا تعلق دو خاندانوں سے ہے۔ شہید ہونے والوں میں 3 خواتین اور ایک بچہ شامل ہیں۔
مقبوضہ کشمیر کے اخبار گریٹر کشمیر کی ویب سائیٹ کے مطابق کنٹرول لائن پر جھڑپوں میں 5 بھارتی فوجی زخمی ہوئے۔
بھارتی چوکیوں پر حملہ
کنٹرول لائن کے حوالے سے ہی یہ اطلاعات بھی زیر گردش ہیں کہ پاکستان نے نکیال سیکٹر کے علاقے ترکنڈی ریتلا میں کنٹرول لائن کے پار دو بھارتی فوجیوں پر حملہ کرکے انہیں تباہ کردیا۔ بعض بھارتی ٹوئیٹر صارفین کا دعویٰ تھا کہ یہ کارروائی پاکستان کی بارڈر ایکشن ٹیم(بی اے ٹی) نے کی جو ماضی میں بھی کنٹرول لائن پار جا کر کارروائیاں کر چکی ہیں۔
(یہ خبر اپ ڈیٹ کی گئی)