بھارتی جارحیت اور دراندازی سے نمٹنے اور لائحہ عمل طے کرنے کے لیے نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا اجلاس شروع ہو گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا اجلاس وزیراعظم آفس میں شروع ہو گیا ہے،اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ شریک ہیں۔
پاک فضائیہ، پاک بحریہ، حساس اداروں کے سربراہان اور سکیورٹی حکام بھی اجلاس میں شریک ہیں۔ وزیر خارجہ، وزیر دفاع، وزیر دفاعی پیداوار اور وزیر خزانہ اجلاس میں شریک ہیں۔
سیاسی اور عسکری قیادت بھارت کو دراندازی کا مناسب جواب دینے کے لئے مختلف آپشنز پر غور کرے گی۔
روایتی اور غیر روایتی ہتھیاروں کے استعمال کا اختیار نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی ہی کے پاس ہے۔
گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سیاسی اور عسکری قیادت نے فیصلہ کیا تھا کہ جوابی کارروائی کے لیے وقت اور جگہ کا تعین پاکستان خود کرے گا۔
ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے بھارتی جارحیت پر میڈیا بریفنگ کے بعد غیر رسمی گفتگو کے دوران کہا تھا کہ اب بھارت پاک فوج کے سرپرائز کا انتظار کرے، بھارت کو اس حرکت پر پہلے گندا کریں گے پھر ذمہ دارانہ جواب دیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ قوموں اور ملکوں پر مشکل وقت آتے ہیں مگر ہم نے اپنا فوکس تبدیل نہیں کرنا، نریندر مودی الیکشن میں کامیابی کے لیے خون چاہتا ہے لیکن موجودہ صورتحال میں ہماری قومی سیاسی قیادت، فوج اور عوام متحد ہیں۔