بھارتی فضائیہ کی پاکستانی حدود میں دراندازی اور اس کے بعد پاکستان کے سخت جواب کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ پاکستان کے حوالے معاملات بھارتی فوج کی مغربی کمانڈ دیکھ رہی ہے لیکن حیرت انگیز طور پر بدھ سے بھارت نے اپنی مشرقی کمانڈ کو انتہائی الرٹ کر دیا ہے۔ مشرقی کمانڈ کے سربراہ نے علاقے کے ہنگامی دورے کیے ہیں۔ جبکہ بنگلہ دیش کی سرحد پر گشت بڑھا دیا گیا ہے۔
بنگلہ دیش میں اس وقت بھارت نواز حسینہ واجد کی حکومت ہے۔ ایسے میں بنگلہ دیشی سرحد پر الرٹ اور مشرقی کمانڈ کے متحرک ہونا غیرمعمولی ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان میں فضائی دراندازی کے لیے بھارت کی سینٹرل کمانڈ اور مغربی کمانڈ نے حصہ لیا تھا۔ بھارتی فوج کی مجموعی طور پر 7 کمانڈز ہیں۔ مشرقی کمانڈ مغربی بنگال اور بالخصوص بنگلہ دیش کے ساتھ لگنے والے 2200 کلومیٹر طویل بارڈ کی ذمہ دار ہے اور بظاہر پاکستان کے ساتھ کشیدگی بڑھنے پر محض ان دو وجوہات کی بنا پر اس کے انتہائی الرٹ ہونے کا کوئی سبب نہیں بنتا۔ لیکن ایک تیسرا پہلو چین ہے۔
بھارت کے سرکاری خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے بدھ کو بتایا کہ بنگلہ دیشی سرحد کے ساتھ بی ایس ایف کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے اور گشت میں اضافہ ہوگیا ہے۔
مشرقی کمانڈ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل منوج نروائن نے بدھ کو پناہ گڑھ میں فوجی اڈے کا دورہ کیا۔ آپریشنل تیاریوں کا جائزہ لیا اور ہر وقت الرٹ رہنے کی ہدایت کی۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق بی ایس ایف کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ انہیں الرٹ رہنے کی ہدایت اس تناظر میں کی گئی ہے کہ پاکستان سے کشیدگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ’شرپسند‘ یا ’دہشت گرد‘ عناصر بنگلہ دیش سے سرحد پار کرکے نہ آجائیں۔
اگرچہ بھارتی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بنگلہ دیش کی سرحد کا ذکر کیا گیا تاہم مشرقی کمانڈ کا چین کے ساتھ سرحدی کشیدگی سے گہرا تعلق ہے۔ چین سے تعلقات بہتر بنانے کے لیے مشرقی کمانڈ اور چینی فوجی وفود میں مذاکرات بھی ہوتے رہے ہیں۔ بھارتی فوج نے فوری طور پر یہ نہیں کہا کہ انہیں چین کی طرف سے کوئی خطرہ ہے۔
ادھر پنجاب اور کشمیر کے علاوہ راجستھان میں بھی بھارتی فوج کی نقل و حرکت دیکھی گئی ہے۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ راجستھان میں ٹینکوں کا ایک کالم دیکھا گیا جس کی وجہ سے ایک اہم شاہراہ کئی گھنٹے تک بند رہی۔