پارلیمنٹ ہاؤس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس جاری ہے جس میں پاک بھارت کشیدگی سے پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جاری ہے جس میں وزیراعظم عمران خان اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف بھی شریک ہیں تاہم پیپلز پارٹی کے رہنما آصف زرداری نے شرکت نہیں کی۔ ایوان میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے نمائندگان بڑی تعداد میں موجود ہیں اور بھارتی جارحیت کے بعد کشیدہ صورتحال پر بحث کی جارہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے ایوان کو اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ ملک کو درپیش خطرات کے وقت قوم اکٹھی ہے، برصغیر کی ترقی کرنے کے لیے امن ضروری ہے اور تمام مسائل کو مذاکرات سے حل کرنا چاہیے، بھارت کو بارہا مذاکرات کی پیش کش کی اور امن کا پیغام بھیجا لیکن جواب اچھا نہیں آیا۔
عمران خان نے کہا کہ ہمیں پہلے سے خوف تھا کہ بھارت میں الیکشن سے قبل کوئی نہ کوئی واقعہ ہوگا جسے الیکشن کے لیے استعمال کیا جائے گا، یہ نہیں کہتا کہ پلوامہ میں بھارت کا اپنا ہاتھ تھا لیکن حملے کے فوری بعد پاکستان پر الزام لگادیا گیا، مودی کی مجبوری ہے کہ الیکشن کی وجہ سے جنگی ماحول پیدا کیا جائے۔
وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان بھارت کی جارحیت کے خلاف تحریک پیش کریں گے جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پارلیمنٹ کو سفارتی کوششوں سے آگاہ کریں گے۔ مشترکہ اجلاس سے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی رہنما اظہار خیال بھی کریں گے۔
ایوان میں آج مختلف ماحول دیکھنے میں آیا، حکومتی و اپوزیشن ارکان گھل مل گئے اور ایک دوسرے سے مصافحہ کیا جس سے پارلیمنٹ میں اتحاد کی فضا دیکھنے میں آئی۔ اس موقع پر ارکان نے نعرے لگائے اور ایوان پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا۔ اس سے دشمن کو یہ پیغام گیا کہ کڑے وقت میں حکومت اور اپوزیشن اختلافات ختم کرکے متحد ہوجاتے ہیں۔
گزشتہ روز بھارتی جارحیت پر پارلیمانی رہنماؤں کا ان کیمرہ اجلاس ہوا تھا جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور اور وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بریفنگ دی تھی۔
آرمی چیف نے بھارتی جارحیت کے خلاف کیے گئے اقدامات پر پارلیمانی رہنماؤں کو اعتماد میں لیتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کو ہم نے مؤثر جواب دیا ہے لیکن اس کی جانب سے مزید حرکت کا خدشہ موجود ہے۔ پارلیمانی رہنماؤں نے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی بھی جارحیت کی صورت میں ہم متحد ہیں، جنگ کوئی آپشن نہیں ہے بلکہ پالیسی کی ناکامی ہے۔