مسعود اظہر(فائل فوٹو)
مسعود اظہر(فائل فوٹو)

مولانا مسعود اظہر کے انتقال کی خبروں پر شاہ محمود کا جواب

جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کے انتقال کی افواہیں اتوار کو بھارتی میڈیا نے پھیلا دیں۔ ٹی وی چینلز نے ان افواہوں کو بریکنگ نیوز کے طور پر نشر کیا تاہم اس کے بعد بھارت خود کنفویژن اور پریشانی کا شکار ہوگیا ہے۔

تاہم پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ان کے پاس ایسی کوئی اطلاع نہیں۔

انہوں نے یہ بات اتوار کی شب نجی ٹی وی چینل جیو کے میزبان شہزاد اقبال کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہی۔ میزبان نے جب کہا کہ کیا آپ کے پاس آخری اطلاع وہی ہے جو آپ نے بی بی سی کے پروگرام میں کہا تھا کہ مسعود اظہر علیل ہیں؟ تو شاہ محمود قریشی مسکرا دیئے اور کہا کہ اب آپ بی بی سی تو نہ بنیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ خبروں کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جاتا ہے لہٰذا وہ اس حوالے سےمزید کچھ نہیں کہیں گے۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے دو روز قبل ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ مولانا مسعود اظہر پاکستان میں ہیں اور بہت علیل ہیں۔ اتنے علیل کہ ان کے لیے گھر سے نکلنا بھی ممکن نہیں۔

اس سے قبل اتوار کی شام بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ مولانا مسعود اظہر اسلام آباد کے ایک فوجی اسپتال میں زیرعلاج تھے اور گردوں کی مرض کی وجہ سے وہیں ان کا ہفتہ کے روز انتقال ہوگیا ہے۔

یاد رہے کہ اسلام آباد میں کوئی فوجی اسپتال نہیں۔ سی ایم ایچ اور ایم ایچ دونوں راولپنڈی میں ہیں۔ جہاں روزانہ ہزاروں کی تعداد میں سویلین مریض اور ان کے اہلخانہ بھی آتے ہیں اور کسی بھی شٰخص کے داخلے پر کوئی رکاوٹ نہیں۔

پاکستان میں حکومت یا کسی دوسرے ذریعے سے مولانا مسعود اظہر کے انتقال کی کوئی خبر نہیں آئی۔ ایک نجی ٹی وی کےمطابق مولانا مسعود اظہر کےاہلخانہ نے ان کے انتقال کی تردید کی ہے۔

بھارتی ٹی وی چینل ٹائمز نیوز اور دیگر نے مولانا مسعود اظہر کے انتقال کی خبریں نشر کیں  جس پر بھارت میں کچھ دیر کے لیے خوشی کا اظہار کیا گیا تاہم تھوڑی دیر بعد ہی بھارتی صحافیوں نے سوالات اٹھانے شروع کردیئے کہ کہیں پاکستان نے جان بوجھ کر یہ افواہیں تو نہیں پھیلائیں تاکہ جیش محمد کے خلاف کارروائی کے لیے آنے والے عالمی دبائو کا رخ موڑا جا سکے۔

بھارتی صحافی اب لوگوں کو محتاط رہنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ تاہم کچھ لوگوں نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ جب بالاکوٹ میں 350 افراد مارے جانے کا دعویٰ کیا گیا تو کسی نے تصدیق کے انتظار کی بات نہیں کی تھی، اب یہ بات کیوں کی جا رہی ہے۔