ماسکو میں بلوچ کلچرل ڈے کی تقریب کے دوران ڈاکٹر جمعہ مری اور دیگر اسٹیج پر کھڑے ہیں
ماسکو میں بلوچ کلچرل ڈے کی تقریب کے دوران ڈاکٹر جمعہ مری اور دیگر اسٹیج پر کھڑے ہیں

ماسکو اور دبئی میں بلوچ کلچرل ڈے کی تقریبات

اورسیز پاکستانی بلوچ یونیٹی کے سربراہ ڈاکٹر جمعہ خان مری نے اعلان کیا ہے کہ اگر بھارت نے پاکستان کیخلاف جارحیت کا ارتکاب کیا تو بھارت کو پاک افواج کی طرف سے دندان شکن جواب ملے گا اور مری قبائل کے نوجوان بھی مادر وطن پاکستان کے دفاع کی خاطر پاک افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر اپنے خون کا آخری قطرہ تک پیش کرنے کےلئے پر عزم ہیں ۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار اووسیز پاکستانی بلوچ یونیٹی کے قیام کی پہلی سالگرہ کے موقع پر ماسکو میں منعقد ہونیوالی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اووسیز پاکستانی بلوچ یونیٹی کے زیراہتمام دوسری تقریب دبئی میں منعقد ہوئی جس میں پاکستان کے قونصل جنرل مہمان خصوصی تھے۔

ماسکو میں منعقد ہونیوالی تقریب میں ڈاکٹر جمعہ خان مری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے تنخواہ دار مٹھی بھر غداروں کی وجہ سے بلوچ قوم کا مستقبل برباد نہیں ہونے دیا جائیگا ، گوادر پورٹ اور سی پیک کے منصوبے بلوچستان کے عوام کی تقدیر بدلنے کے منصوبے ہیں جنہیں ناکام بنانے کےلئے بی ایل اے کے دہشت گرد اپنے بیرونی آقاﺅں کے اشاروں پر کھیل رہے ہیں اور معصوم بلوچوں کو ورغلا کر پاک چائنہ اقتصادی ر اہداری کے عظیم منصوبے کو ناکام بنانے کےلئے شرپسندی کرنے کی ناپاک حسارت کرنے کے درپے ہیں مگر اب بلوچ نوجوان ان کے ناپاک عزائم کو پوری طرح سمجھ چکے ہیں، اس لیے وہ ان سے لا تعلقی اختیار کرکے پاکستان کےساتھ اپنی وفاداری کے اعلانات کر رہے ہیں۔

تقریب سے ملک شہباز، چوہدری زاہد اور اشتیاق ہمدانی نے بھی خطاب کیا جبکہ بلوچستان کے سینیٹر انوارالحق کاکڑ اور پاکستان میں اووسیز پاکستانی بلوچ یونیٹی کے وائس چیئرمین خدابخش مری کے ویڈیو پیغامات بھی سنائے گئے۔

ماسکو میں تعینات پاکستان کے سفیر قاضی محمد خلیل اللہ نے اپنے خطاب میں ڈاکٹر جمعہ خان مری اور ان کی تنظیم کی موجودہ حالات میں پاکستان کےلئے گراں قدر خدمات اور پاک فوج کیساتھ غیر مشروط تعاون کے اعلانات کو سراہتے ہوئے پاکستان کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کےلئے پاکستان کی حکومت اور پاک افواج کی قیادت کی سوچ پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی۔

تقریب کے آغاز پر پاکستان کا قومی ترانہ پیش کیا گیا تو تقریب کے تمام شرکاءنے کھڑے ہوکر اور مل کرپاکستان کا ترانہ گایا اور قومی ترانہ کے اختتام پر پاکستان زندہ باد کے نعرے بلند کیے گئے۔

دریں اثناءدبئی میں بلوچ کلچر ڈے کے موقع پر بھی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جس کا اہتمام اووسیز پاکستانی بلوچ یونیٹی کی متحدہ عرب امارات شاخ کے رہنماﺅں نے کیا تھا۔ بلوچ کلچر ڈے کی اس فقیدالمثال تقریب میں متحدہ عرب امارات میں مقیم بلوچ قبائل کے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ تقریب میں پورے پنڈال کو پاکستان کے قومی پرچموں اور دیدہ زیب پینا فلیکسوں سے سجھایا گیا تھا جن پر پاکستان پائندہ باد ، پاک افواج زندہ باد اور بلوچ یونیٹی زندہ باد کے نعرے اور بلوچستان کی تعمیر نو کےلئے پاک افواج کے کارنامے لکھے ہوئے تھے۔ بلوچ کلچر ڈے کی اس عظیم الشان تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے قومی ترانے سنائے گئے۔

بلوچ رہنماﺅں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پاکستان کا شہری ہونے پر فخر ہے اور وہ پاکستان کی بقاءوسلامتی اور دفاع کےلئے اپنے خون کا آخری قطرہ تک پیش کرنیکا جذبہ بھی رکھتے ہیں۔ بلوچ دفاع پاکستان کی خاطر ہر محاذ پر پاک افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہونگے اور حکومت پاکستان کے احکامات پر عمل پیرا رہیں گے۔

متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے قونصل جنرل امجد علی خان نے قیام پاکستان کےلئے بلوچ قوم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بانی پاکستان قائد محمد علی جناحؒ بلوچ قوم سے والہانہ محبت کرتے تھے اور انہوں نے اپنی زندگی کے آخری ایام بھی بلوچ سرزمین زیارت میں ہی گزارے ، اس لیے بلوچ قوم کے نوجوانوں سمیت تمام بلوچوں کو پاکستان سے وفاداری کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے بیرونی قوتوں کے آلہ کاروں کے بلوچ اور پاکستان دشمن ایجنڈے کو ناکام کرنے کےلئے کردار ادا کرنا چاہیے۔

تقریب میں اووسیز پاکستانی بلوچ یونیٹی کے سربراہ ڈاکٹر جمعہ خان مری کا ویڈیو پیغام بھی نشر کیا گیا جس میں ڈاکٹر جمعہ خان مری نے بلوچ نوجوانوں کو خبردار کیا کہ وہ پاکستان کیخلاف منفی پراپیگنڈہ کرنے اور بلوچوں کو گمراہ کرنے والے حربیار مری ، مہران بلوچ اور براہمداغ بگٹی کے ناپاک عزائم سے خبردار رہیں کیونکہ پاکستان دشمن قوتوں کے ہاتھوں میں کھلونا بن کر بلوچ قوم کا بدترین استحصال کررہے ہیں۔

ڈاکٹر جمعہ خان مری نے حربیار مری اور براہمداغ بگٹی کے منفی پراپیگنڈہ سے متاثر ہوکر گمراہ ہونےوالے بلوچ نوجوانوں کو بھی دعوت دی کہ وہ تخریب کار گروہوں کے آلہ کار بننے کی بجائے واپس آکر قومی دھارے میں شامل ہوں اور بلوچستان کے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے پاکستان کو مضبوط بنانے کےلئے اپنا تاریخی کردار ادا کریں۔