وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدرری نے کہا ہے کہ عسکریت پسند گروپوں کے خلاف واضح کارروائی آئندہ دنوں میں نظرآئے گی، تاہم اس کارروائی کا فیصلہ مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ حملے سے بھی پہلے قومی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس میں ہوچکا تھا۔
پیر کو برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ فیصلہ کسی بین الاقوامی دبائو میں کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیراطلاعات نے کہاکہ پلوامہ حملے کا ہم سے کوئی تعلق نہیں۔ فیصلہ پلوامہ حملے سے پہلے ہو چکا تھا، ایک مکمل اسٹریٹجی پر عمل درآمد جاری ہے، مختلف گروپوں کے لیے ہمارے پاس مختلف اسٹریٹجیز ہیں تاہم بنیادی مقصد یہ ہے کہ ہم نے ریاست کی رٹ قام کرنی ہے۔ اگر ایسے گروپ ہماری سرزمین پر ہیں تو ہمیں انہیں ڈی ملٹرائز(غیرمسلح) کرنا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت اپنے بعض بین الاقوامی اتحادیوں سے مل کر دعویٰ کرتا ہے کہ پاکستان نے اپنی مغربی سرحد کی طرف سرگرم گروپوں کے خلاف تو کارروائی کی ہیں تاہم بھارت کے خلاف سرگرم گروپوں کو چھوڑ دیا ہے۔
پاکستان میں بعض سرکاری ذرائع کچھ دنوں سے صحافیوں کو بتا رہے ہیں کہ جیش محمد کے خلاف آئندہ دنوں کریک ڈاؤن ہوسکتا ہے۔ تاہم اس کریک ڈاؤن کی نوعیت واضح نہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت پاکستان ’اقتصادی، سیاسی اور انتظامی‘ حکمت عملی استعمال کرے گا اور فائنشنل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) کے مطالبات پورے کیے جائیں گے۔