قومی اسمبلی کا ساڑھے تین گھنٹوں کی تاخیر سے شروع ہونے والا اجلاس صرف پانچ منٹ کی کارروائی کے بعد ملتوی کردیا گیا۔
اسپیکر اسد قیصر ایوان میں آئے تیزی سے اجلاس ملتوی کرکے واپس چلے گئے، دونوں بڑی اپوزیشن جماعتوں کے اقلیتی ارکان نے وزراء کیخلاف احتجاج شروع کردیا اور ایوان میں پلے کارڈز لہرا دیے گئے،
وزرا کے حوالے سے حساس معاملے پر پاکستان پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹوزرداری بھی حکومت کی مدد نہ کرسکے ، حکومتی ٹیم کی دوڑیں لگی رہیں،اسپیکر بھی اپوزیشن جماعتوں کو موقف میں نرمی لانے کیلئے آمادہ کرتے رہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس4 بجے طلب کیا گیا تھا جو ساڑھے تین گھنٹے کی تاخیر کے بعد ساٹھے سات بجے کے قریب شروع ہوا ، وفاقی وزیر آبی وسائل اور پنجاب کے مستعفی وزیر اطلاعات کے متنازعہ بیانات نے پارلیمنٹ میں حکومت کیلیے مشکلات کھڑی کردیں۔
اس معاملے پر اپوزیشن جماعتیں قومی اسمبلی میں قراردادوں کی منظوری کیلئے سرگرم رہیں۔سپیکر قومی اسمبلی بار بار ایم ایم اے ، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کو چیمبر میں بلاتے اور موقف میں نرمی لانے کا کہتے رہے،حکومتی ٹیم کی دوڑیں لگی رہیں اور اجلاس شروع نہ ہوسکا۔
ایک موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اوروزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان ایوان میں بلاول بھٹو زرداری کے پاس آئے ا ن سے بات چیت کرتے رہے۔
بلاول نے بتایا کہ اس معاملے پر اپوزیشن یکجا ہے وزیر کو معافی مانگ لینی چاہیے جبکہ متحدہ مجلس عمل وزیر کی برطرفی کا مطالبہ کررہی ہے۔