پاکستان میں دو روز تک گرفتاررہنے کے بعد رہا کیے والے بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھینندن سے بھارتی فضائیہ کی تین سے چار ٹیمیں مسلسل تفتیش کر رہی ہیں اور انہیں معلوم ہوا ہے کہ ابھینندن نے قید کے دوران پاکستان کو کافی حساس معلومات فراہم کی ہیں۔
اس سے پہلے جب پاکستان میں کیمرے کے سامنے ابھینندن نے کچھ سوالات کے جواب دینے سے انکار کیا تھا تو بھارتی میڈیا نے اپنے پائلٹ کو بہادر اور ہیرو بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی تھی۔
تاہم ابھینندن کو اپنے ملک واپسی کے بعد سے کافی تکلیف دہ صورت حال کا سامنا ہے۔
بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ کم ازکم تین سے چار الگ الگ ٹیمیں ابھی نندن سے اس کی قید کے مختلف پہلوئوں پر ’’ڈی بریفنگ‘‘ یا تفتیش کر رہی ہیں۔
اخبار کے مطابق اس تفیتش میں شریک ایک افسر نے بتایا کہ پاکستان میں ابھینندن کو نیند سے محروم اور پیاسا رکھا گیا،اسے بلند آواز میں موسیقی سنائی گئی اور اس پر تشدد بھی ہوا۔ پاکستانی فضائیہ کے افسران نے اس سے بھارتی فضائیہ کی فریکوئنسیز، جنگی طیاروں کی تعیناتی اور لاجسٹک سے متعلق تفصیلات معلومات حاصل کرنے کی کوشش کیں۔
مذکورہ افسرکا کہنا تھا کہ بھارتی فضائیہ کے افسران کو ہدایت ہوتی ہے کہ پکڑے جانے پر وہ زیادہ سے زیادہ دیر کے لیے معلومات نہ اگلیں تاکہ اس دوران فریکوئسیز تبدیل کی جاسکیں اور طیاروں کو 24 گھنٹے کے اندر اندر ان کی جگہ سے ہٹایا جا سکے۔
بھارتی افسر کے بقول ابھینندن نے بھی شروع میں معلومات دینے سے انکار کیا اور پھر سب بتا دیا۔
اکھنور اور سرینگر پر بھی پاکستانی حملے کی تیاریاں
بھارتی فضائیہ کے افسران نے ہندوستان ٹائمز کو یہ بھی بتایا ہے کہ 27 فروری کو جہاں پاکستانی فضائیہ کی ایک ٹکڑی کی نوشہرہ سیکٹر پر بھارتی طیاروں سے جھڑپ ہوئی، وہیں پاکستان نے سرینگر اور اکھنور پر فضائی حملے کے لیے طیارے فضا میں بلند کیے تھے۔
تاہم سری نگر کی طرف جے ایف تھنڈر اور اکھنور کی طرف میراج کی فارمیشن بھیجنے کا مقصد بھارت کو کنفیوژ کرنا تھا تاکہ بھارتی فضائیہ کے طیارے مصروف رہیں۔ ان پاکستانی فارمیشنز نے کنٹرول لائن پار نہیں کی۔