ڈھائی سال بعد لال مسجد آپریشن از خود نوٹس کیس سپریم کورٹ میں ایک دفعہ پھر سماعت کے لیے مقرر کر دیا گیا۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے لال مسجد آپریشن کیس کی سماعت کے لیے بینچ تشکیل دے دیا۔
جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ12 مارچ کو کیس کی سماعت کرے گا،جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس اعجازالاحسن بھی بینچ کا حصہ ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے9 جولائی 2007 کو لال مسجد آپریشن کے دوران لال مسجد آپریشن کا از خود نوٹس لیا تھا۔
معروف قانون دان طارق اسد نے بھی جولائی 2007 میں ہی لال مسجد آپریشن کی آئینی حیثیت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔
2 اکتوبر2007 کو سپریم کورٹ نے لال مسجد آپریشن کیس کا عبوری فیصلہ جارi کیا تھا,عبوری فیصلے میں جامعہ حفصہ کی ایک سال کے اندر پرانی جگہ پر سرکاری خرچ پر تعمیر،لال مسجد آپریشن کے تمام ذمy داروں کے خلاف مقدمات درج کرنے،لال مسجد آپریشن کے دوران مارے جانے والوں کے ورثا کو ایک ماه میں دیت کی ادائیگی سمیت دیگر احکامات دیے گئے تھے۔
3 نومبر 2007 کو پرویزمشرف کی جانب سے ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد تقریبا پانچ سال تک لال مسجد آپریشن کیس زیر التوا رہا.
سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے مارچ 2012 میں حافظ احتشام احمد کی درخواست پر لال مسجد آپریشن کیس کو ایک دفعہ پھر سماعت کے لیے مقرر کیاتھا۔
مارچ 2012 میں خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز،پرنسپل جامعہ حفصہ ام حسان اور دیگر شہداء کے ورثا لال مسجد آپریشن کیس میں فریق بنے تھے۔
دسمبر 2012 کو سپریم کورٹ نے لال مسجد آپریشن کیس کی جوڈیشل انکوائری کے لئے وفاقی شرعی عدالت کے جج جسٹس شہزادو الشیخ کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا تھا۔
مارچ 2013 میں جوڈیشل کمیشن نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی۔سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی ریٹائرمنٹ کے بعد لال مسجد آپریشن کیس ایک دفعہ پھر التوا کا شکار ہو گیا تھا۔
سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے بطور چیف جسٹس ایک دفعہ پھر لال مسجد آپریشن کیس کو سماعت کے لئے مقرر کیا تھا۔
لال مسجد آپریشن کیس کی آخری سماعت باره مئی 2016 کو ہوئی تھی،لال مسجد آپریشن کیس اب حتمی مرحلے میں ہے۔