پاکستان میں بھارت مخالف کالعدم تنظیموں کے خلاف کریک ڈائون کے دوران جن افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ان میں سے متعدد کے نام بھارت کی جانب سے بھیجے گئے ڈوزیئر میں شامل نہیں تھے۔ ان میں مسعود اظہر کے بیٹے حماد اظہر کا نام بھی شامل ہے۔
اس بات کا اعتراف بھارتی اخبار دی ہندو نے کیا ہے اور اس بات سے پاکستانی حکومت کے اس مؤقف کی تائید ہوتی ہے کہ حالیہ کریک ڈاؤن بھارت کے دبائو پر نہیں کیا جارہا۔
دی ہندو کے مطابق بھارتی انٹیلی جنس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ کالعدم جیش محمد کی قیادت میں بیشتر افراد مولانا مسعود اظہر کے خاندان کے ہیں تاہم حماد اظہر کا نام بھارتی ڈوزیئر میں نہیں تھا جب کہ پانچ مارچ کو جن 44 گرفتاریاں کا اعلان کیا گیا ان کا تعلق بھارتی ڈوزیئرز سے نہیں ہے گو کہ ان میں سے کچھ افراد کے نام بھارتی ڈوزیئر میں بھی موجود تھے۔
جن افراد کے نام بھارتی ڈوزیئر میں شامل تھے ان میں سے ایک مسعود اظہر کے بھائی عبدالرؤف اور دوسرے ان کے بہنوئی یوسف اظہر ہیں۔
تاہم حماد اظہر کے بارے میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیاں زیادہ نہیں جانتی اور خیال ہے کہ اسے مستقبل کی قیادت کے لیے تیار کیا جا رہا تھا۔
دی ہندو نے لکھا کہ مولانا مسعود اظہر کے بھانجے اور بھتیجے وقاص اور طلال رشید مقبوضہ کشمیر میں شہید ہوچکے ہیں۔
ایک الگ رپورت میں دی ہندو نے بھارت کی جانب سے بھیجے گئے ڈوزیئر کی کچھ تفصیلات بھی شائع کی ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق بھارت نے پاکستان کو ثبوت دیا کہ جیش محمد کے 9 مقامات پر اجتماعات ہوئے ہیں۔
ان اجتماعات کے لیے جو ثبوت بھیجے گئے وہ جیش کے آن لائن جریدے ’القلم‘ سے لی گئی خبروں پر مشتمل ہیں۔ کالعدم جیش محمد کا یہ جریدہ انٹرنیٹ پر دستیاب ہونے کی وجہ سے بھارت سے بھی دیکھا اور پڑھا جا سکتا ہے۔