سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پولیو ویکسین کے خلاف ویڈیوز اور پوسٹوں کو پھیلنے سے روکنے کیلئے تیار ہے تاہم حکومت پاکستان فیس بک اور اس کے ساتھ ساتھ یوٹیوب سے اس حوالے سے ویڈیوز ہٹوانے کیلئے سرگرم ہوگئی ہے۔
انگریزی معاصر ڈان کی رپورٹ کے مطابق ویڈیوز ہٹانے کیلئے کوششوں کی تصدیق وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے انسداد پولیو پروگرام بابر عطا نے کی ہے۔
بابر عطا نے بتایا کہ ان کوششوں میں عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل اور ملینڈا بل گیٹس فائونڈیشن کی مدد حاصل کر لی گئی ہے جب کہ اقوام متحدہ کے اداروں کو بھی ساتھ ملایا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں پہلے پولیوویکیسن بچوں کو پلانے سے قبائلی علاقوں کے لوگ انکار کرتے تھے تاہم اب شہری علاقوں میں پڑھے لکھے لوگ بھی بار بار ویکیسن پلائے جانے پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ گذشتہ دنوں اداکار فواد خان کے خلاف اپنی بچی کو پولیو قطرے نہ پلانے پر ایف آئی آر درج کرلی گئی تھی۔ جس دن فواد کیخلاف ایف آئی آر درج ہوئی اسی دن لاہور میں مزید 5 شہریوں کے خلاف بھی اسی طرح کے مقدمات درج ہوئے تھے۔
پولیو قطرے نہ پلا نے پر اداکار فواد کیخلاف پہلے سے تیار مقدمہ درج
بابر عطا نے انگریزی روزنامے کو بتایا کہ امریکہ میں گذشتہ ماہ خسرے کی وبا پھوٹ پڑی جس کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ بڑی تعداد میں لوگوں نے اپنے بچوں کو ویکیسن نہیں لگوائی تھی۔ اس پر امریکی محکمہ صحت نے ویکیسن لگوانے سے انکار کرنے والوں کیخلاف مہم چلانے کا فیصلہ کیا۔
بابر عطا کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سوشل میڈیا سے پولیو کیخلاف ویڈیوز ہٹوانا چاہتی ہے۔
یاد رہے کہ فیس بک اور ٹوئٹر پہلے ہی حکومت پاکستان سے قریبی تعاون کر رہے ہیں۔ بابر عطا کے بیان سے اس تاثر کی تصدیق ہوتی ہے کہ فیس بک پر مخصوص خبروں کو دبا دیا جاتا ہے۔
ہزاروں پاکستانی سوشل میڈیا صارفین حالیہ دنوں اس بات کی شکایت کر چکے ہیں کہ کشمیریوں کی حمایت میں ان کی پوسٹوں اور ویڈیوز کو فیس بک نے تلف کردیا۔
بابر عطا اس سے قبل پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو بھی خط لکھ کر مطالبہ کر چکے ہیں کہ پولیو ویکیسن کیخلاف مواد کو پاکستان میں بلاک کیا جائے۔