حکومت نے بے نامی اکاؤنٹس ایکٹ 2019 نافذ کردیا جس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق بے نامی اکاؤنٹس رکھنے والوں کو ٹیکس نوٹس جاری کیے جاسکیں گے۔جواب نہ ملنے پر رقم فوری ضبط ہوجائے گی، اس وقت بے نامی اکاؤنٹس میں 50 ارب روپے کی موجودگی کی معلومات ایف بی آر کے پاس ہیں۔
ایکٹ کے نفاذ کے بعد ایف بی آر کو بے نامی اکاؤنٹس میں موجود رقم ضبط کرنے کا اختیار مل گیا ہے، ایف بی آر ذرائع کے مطابق بے نامی اکاؤنٹس پر ایک ہفتے کے دوران نوٹسز بھجوا دیے جائیں گے۔
ایف بی آر نوٹیفکیشن کے مطابق بے نامی ایکٹ کے تحت کارروائی کے لیے ٹریبونل قائم کردیے گئے ہیں، 20 لاکھ سے 50 لاکھ روپے کے درمیان بے نامی اکاؤنٹس کی نشاندہی پر4 فیصد کے علاوہ ایک لاکھ روپے ملیں گے۔
ذرائع کے مطابق 50 لاکھ روپے سے زیادہ کی بے نامی اکاؤنٹس کی نشاندہی پرمالیت کا 3 فیصد اور 2 لاکھ 20 ہزار روپے ملیں گے۔
بے نامی اکاؤنٹس پر ایک ہفتے کے دوران نوٹسز بھجوا دیے جائیں گے، ایف بی آرایکٹ کا اطلاق بے نامی بینک اکاؤنٹس، بےنامی منقولہ اورغیرمنقولہ جائیداد پرہوگا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے دو ہفتے پہلے ایکٹ کو نافذ کرنے کا حکم دیا تھا۔