عسکری انٹیلی جینس ایجنسی پشاور کے سابق ڈائریکٹر اور سابق ممبر اسٹیٹ سی ڈی اے بریگیڈیئر ریٹائرڈ اسد منیر نے اسلام آباد میں اپنے گھر میں خود کشی کرلی۔
اسد منیر نے نیب کی تفتیش سے مبینہ طور پر تنگ آکر تذلیل و تحقیر سے بچنے کے لیے خودکشی کی، خودکشی سے قبل چیف جسٹس پاکستان کے نام خط میں خودکشی کی وجوہات بتائیں کہ میں بے عزتی، ہتھکڑیوں میں گرفتاری اور میڈیا کے سامنے پریڈ کروائے جانے سے بچنے کے لیے خودکشی کررہا ہوں۔
بریگیڈیئر (ر) اسد منیر کی لاش ڈپلومیٹک انکلیو میں ان کے فلیٹ پر پنکھے سے لٹکی ہوئی ملی ہے۔
گزشتہ روز نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں اسد منیر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی تھی، ان پر نیب نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ایف 11 میں پلاٹ بحال کرنے کا الزام لگایا تھا۔
خاندانی ذرائع کے مطابق اسد منیر نیب کے اپنے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی میڈیا رپورٹ پر کافی پریشان تھے۔
گزشتہ روز انہوں نے اپنی اہلیہ سے کہا تھا کہ ’’یہ نیب میرا پیچھا کیوں نہیں چھوڑتا؟‘‘ جس کے بعد وہ سونے چلے گئے تھے اور صبح ان کی لاش پنکھے سے لٹکی ہوئی ملی۔
نجی ٹی وی کے رپورٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ پنکھے سے لٹک کر خودکشی سے قبل انہوں نے بیوی کے سامنے پستول سے خودکشی کی کوشش کی تھی لیکن ان کی بیوی نے انہیں روک لیا تھا، ان کے کمرے سے ایک خط ملا ہے، خودکشی سے قبل چیف جسٹس پاکستان کے نام لکھے گئے خط میں انہوں نے کہا کہ وہ نیب کی جانب سے ہراساں کرنے پر بہت زیادہ پریشان ہوکر دنیا سے جارہے ہیں، نیب نے پہلے بھی انہیں ہراساں اور پریشان کیا تھا اور اب بھی وہ خوامخواہ میرے پیچھے پڑا ہوا ہے، آپ سے اس معاملے کو دیکھنے کی درخواست ہے اگر میں اس معاملے میں بیگناہ ثابت ہوجائوں تو برائے مہربانی نیب ریفرنس سے میرا نام خارج کروا دیجئے گا۔