نیوزی لینڈ میں مساجد پرحملے میں مزید3 پاکستانیوں کی شہادت کی تصدیق ہو گئی تینوں افراد کا تعلق کراچی سے ہے جس کے بعدپاکستانی شہداکی تعداد 9 ہوگئی ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی شہدا کی تدفین اور میتوں کی وطن واپسی کے لیے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
یہ بات دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے پیغام میں کہی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ شہدا میں ذیشان رضا،والد غلام حسین اور والدہ کرم بی بی شامل ہیں ۔
اس سے قبل نیوزی لینڈ کے حکام نے 6 پاکستانیوں کی شہادت کی تصدیق کی تھی جن میں سہیل شاہد، سید جہانداد علی، سید اریب احمد، محبوب ہارون، نعیم راشد، ان کا بیٹا طلحہ نعیم شامل ہیں۔ اس کے علاوہ تین پاکستانی تاحال لاپتہ ہیں جن میں ذیشان رضا اور ان کے والد و والدہ شامل ہیں۔
ولنگٹن میں پولیس کمشنر مائیک بش نے شہدا کی تعداد 50 بتائی ہے۔ ان کے مطابق زخمیوں کی تعداد بھی 50 ہے۔
پولیس کمشنر نے کہا کہ دہشت گردی کا نشانہ بننے والے ایک اور نمازی کی لاش مسجد النور سے برآمد ہوئی ہے۔پولیس کمشنر کے مطابق ہسپتالوں میں زیرعلاج زخمیوں میں سے گیارہ کی حالت تشویشناک ہے۔
عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق مساجد کو دہشتگردی کا نشانہ بنانے والا متعصب سفید فام برینٹن ٹارنٹ سے تعلق کے شبہ میں گرفتار کیے جانے والے دو افراد کو رہا کردیا گیا ہے کیونکہ وہ بے گناہ نکلے ہیں۔
خبررساں ادارے کے مطابق کرائسٹ چرچ میں ہونے والی فائرنگ کے بعد بند کی جانے والی مساجد حکام کی جانب سے کھول دی گئی ہیں۔
سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد حکام نے مساجد کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات کرکے لوگوں کو نہ جانے کی ہدایات دی تھیں۔
خبررساں ایجنسی کے مطابق سانحہ کرائسٹ چرچ میں شہید ہونے والے افراد کے ورثا اورزخمیوں کی امدادکیلئے اب تک 50 لاکھ ڈالرز لوگوں کی جانب سے جمع کیے جا چکے ہیں۔