سی پیک کے 24 ارب روپے ایم این ایز کو دینے کیخلاف درخواست کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کو پارلیمنٹ سے رجوع کرنا چاہئے تھا، یہ عدالت چاہتی ہے پارلیمنٹ کی بالادستی برقرار رہے۔
انہوں نے کہا کہ جو کام آپ عدالت سے لینا چاہتے ہیں وہ آپ باآسانی پارلیمنٹ سے کروا سکتے ہیں جو اختیارات عوامی نمائندوں کو حاصل ہیں وہ عدلیہ کو بھی حاصل نہیں ہیں۔ جو کام پارلیمنٹ سے ہونا چاہئے وہ کام آپ عدالت سے نہ کرائیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سی پیک کے 24 ارب روپے ایم این ایز کو دینے کیلئے ن لیگ کے ایم این اے محسن شاہ نواز رانجھا کی درخواست کی سماعت کی۔
محسن شاہ نواز رانجھا نے کہا کہ سی پیک کے منصوبوں سے 24 ارب روپے نکال کرارکان اسمبلی کو دیئے گئے، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کو پارلیمنٹ سے رجوع کرنا چاہئے تھا، یہ عدالت چاہتی ہے پارلیمنٹ کی بالادستی برقرار رہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ایسی درخواست عدالت سنتی ہے تو پارلیمنٹ کی بالادستی پر حرف آئے گا۔ محسن شاہ نواز رانجھا نے کہا کہ وزارت سے بطور رکن قومی اسمبلی تفصیلات مانگی جو فراہم نہیں کی گئیں ۔
چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے کہا کہ پارلیمان کے معاملات کو عدالتوں میں نہ لائیں، پارلیمانی معاملات عدالت میں لانا پارلیمنٹ اور عدالت دونوں کیلئے ٹھیک نہیں ۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ جواختیارات رکن اسمبلی کو حاصل ہیں وہ اس عدالت کے پاس بھی نہیں ،جو کام پارلیمنٹ سے ہونا چاہئے وہ کام آپ عدالت سے نہ کرائیں۔