کسی بھی عوامی عہدے کے لیے تاحیات نااہل قرار دیئے گئے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شرکت کی جس پر بحث شروع ہوگئی ہے۔
وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے جہانگیر ترین کی کابینہ اجلاس میں شرکت کی تصدیق کی ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین نے زراعت کے شعبے پر کابینہ کو بریفنگ دی ہے۔
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کو نااہل قرار دیئے جانے کے فوراً بعد تحریک انصاف نے ان کی جانب سے مسلم لیگ(ن) کے اجلاسوں کی صدارت کرنے پر اعتراضات اٹھائے تھے اور ایک اعلیٰ اخلاقی معیار کا مطالبہ کیا تھا۔
بعد میں جب جہانگیر ترین نااہل ہونے کے باوجود تحریک انصاف کے اعلیٰ اجلاسوں میں شریک ہوتے رہے تو مسلم لیگ(ن) نے بھی اسی نوعیت کے اعتراضات اٹھائے تھے۔ تاہم کچھ عرصے بعد جہانگیر ترین بتدریج پس منظر میں چلے گئے۔
اب وفاقی کابینہ میں ان کے اجلاس پر ایک جانب جہاں پرانی بحث دوبارہ چھڑ گئی ہے وہیں لوگ جہانگیر ترین کی شرکت کے مقاصد کا سبب بھی جاننا چاہتے ہیں۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں میزبان کامران شاہد نے تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار سے سوال کیا کہ جہانگیر ترین نے اجلاس میں شرکت کس مقصد سے کی۔ جواب میں تحریک انصاف رہنما کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین نے کرپشن نہیں کیا۔ اس پر میزبان نے کہاکہ تو پھر انکے مالی ڈرائیور کے اکاونٹ سے اربوں روپے کیسے نکلے۔
اسلام آباد میں بعض ذرائع کا دعویٰ ہے کہ جہانگیر ترین کو وزیراعظم عمران خان کی خصوصی ہدایت پر کابینہ اجلاس میں بلایا گیا اور اس کا سبب یہ ہے کہ حکومت زراعت کی ترقی کے لیے ایک نیا منصوبہ شروع کر رہی ہے۔
فواد چوہدری نے کابینہ اجلاس کے بعد اپنی بریفنگ میں بتایا کہ حکومتی اس زرعی منصوبے پر 290 ارب روپے خرچ کرے گی۔
ادھر اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) نے جہانگیر ترین کی شرکت پر سخت الفاظ میں تنقید کی ہے۔ ن لیگ کے ٹوئٹر اکائونٹ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’’علیمہ باجی کو این آر او دینے کے بعد سزایافتہ’اے ٹی ایم‘ کو کابینہ اجلاس میں بٹھانا بھی این آر او ہے، جہانگیر ترین کے بارے میں عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے معاملے پر حکومت اور نیب دونوں کی آنکھیں بند ہیں۔‘‘