سانحہ ساہیوال کی مشترکہ تحقیقات ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ نے کئی سوالات کھڑے کردیے۔
مشترکہ تحقیقات ٹیم کی رپورٹ میں ایس ایس پی جواد قمر کو گولی چلانے کےحکم سے بری الزمہ قرار دے دیا گیا لیکن ساتھ ہی یہ نہیں بتایا گیا کہ کار پر گولی چلانے کا حکم کس نے دیا؟
رپورٹ میں کہا گیا کہ ایس ایس پی جواد قمر ذیشان کی کار کا پیچھا کررہے تھے،سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر وہ کار کا پیچھا کررہے تھے تو جائے وقوعہ پر 25 منٹ بعد کیوں پہنچے؟
جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ کار ڈرائیور ذیشان کا دہشت گردوں اور افغانستان میں بھی رابطہ تھا،اس لیے سفارش کرتے ہیں ڈولفن فورس کے کانسٹیبل احتشام کا نام فورتھ شیڈول میں شامل کیا جائے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ کار ڈرائیور کی ماں،بھائی اور بیوی کو بھی اس کی مشکوک سرگرمیوں کا علم تھا،وہ جانتے تھے کہ ذیشان مشکوک لوگوں کو گھر میں پناہ دیتا تھا۔
جے آئی ٹی رپورٹ میں یہ مضحکہ خیز بات بھی سامنے آئی ہے کہ سی ٹی ڈی اہلکاروں نے کار پر فائرنگ کی بچوں کو ریسکیو کیا اور بعد میں پھر کار پر گولی چلادی۔