بہاولپور کے گورنمنٹ صادق ایجرٹن کالج میں طالب علم نے چھریوں کے پے درپے وار کرکے اپنے ہی استاد پروفیسر خالد حمید کو قتل کردیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ صبح اس وقت پیش آیا جب شعبہ انگریزی کے پروفیسر خالد حمید اپنے دفتر میں اکیلے بیٹھ کر پیپر چیک کررہے تھے کہ ان کا شاگرد خطیب حسین آیا جس نے بات کرنے کے بہانے ان پر چھریوں کے وار کردیے۔
اچانک حملہ میں وہ شدید زخمی ہوگئے اور اسپتال لے جانے سے پہلے ہی جاں بحق ہوگئے۔
پولیس نے ملزم کو جائے واردات سے گرفتار کرکے آلہ قتل برآمد کرلیا اور مقتول کی لاش کو بہاول وکٹوریہ اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں پر ان کا پوسٹ مارٹم کیا جارہا ہے جبکہ واقعہ کے بعد کالج کو بند کردیا گیا ہے۔
ڈی پی او بہاولپور امیر تیمور خان کے مطابق ملزم کو گرفتار کرکے دفعات 302 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مقدمے کی تفتیش کیلیے ایس پی انویسٹی گیشن سلیم نیازی کی قیادت میں تحقیقاتی ٹیم بنادی گئی ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ مذکورہ طالب علم کالج میں رواں ہفتے منعقد ہونے والی ایک الوداعی پارٹی کی مخالفت کر رہے تھے’۔
اسی حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک خط بھی گردش کر رہا ہے جس میں کسی طالب علم کا نام لکھے بغیر ڈپٹی کمشنر کو درخواست دی گئی ہے کہ کالج میں سالانہ فن فیئر کی ریہرسل جاری ہے، جسے رکوایا جائے’۔
مقتول پروفیسرخالد حمید کےبیٹےولیدخان نے میڈیاسےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کالج میں فن فیئرکامعاملہ تھا،جسےرکوانےکیلیےمیرےوالدکوقتل کیاگیا۔
ولیدخان نے کہا کہ میرےوالد حکومت پاکستان کےملازم تھے،انہیں جھوٹاالزام لگاکرقتل کیاگیا،جنوبی پنجاب کےنعرےوالےوزیراعلیٰ پنجاب نےابھی تک کوئی پیروی یاتحفظ کی بات نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ میرےوالد کوجھوٹےبیانیہ کی وجہ سےقتل کیےجانےپرپوراشہرخوف میں مبتلاہے،ذمےداروں سےپوچھتا ہوں آخرکب تک اورکتنی زندگیاں اسی طرح جھوٹےالزامات پرلی جاتی رہیں گی۔
ان کا کہناتھا کہ کیا تعلیمی اداروں میں نیشنل ایکشن پلان پرمکمل عمل درآمد بیرونی دباؤپرکیاجائےگا، کیا ہماری زندگیوں کی کوئی قیمت نہیں۔