سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاﺅن کی کراچی کیلئے 460 ارب روپے کی پیشکش قبول کرلی اور نیب کو بحریہ ٹاﺅن کراچی سے متعلق ریفرنس دائر کرنے سے روک دیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید نے بحریہ ٹاﺅن کراچی کے کیس کی سماعت کی، عدالت نے بحریہ ٹاﺅن کی کراچی کیلئے 460 ارب روپے کی پیشکش قبول کرلی اور نیب کو بحریہ ٹاﺅن کراچی سے متعلق ریفرنس دائر کرنے سے روک دیا۔
عدالت نے کہا ہے کہ بحریہ ٹاﺅن ستمبر سے ماہانہ 2 اعشاریہ 25 ارب روپے چار سال میں ادا کرے گا، بحریہ ٹاﺅن آخری تین سال میں بقیہ رقم ادا کرنے کا پابند ہوگا۔
عدالت نے کہا کہ آخری تین سال کی رقم پر 4 فیصد مارک اپ بھی ادا کرنا ہو گا، بحریہ ٹاﺅن سے آنے والی رقم کا 30 فیصدسپریم کورٹ میں جمع ہو گا، بحریہ ٹاﺅن تمام 460 ارب روپے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گا۔
عدالت نے رقم سندھ حکومت کے پاس جمع کرانے کی استدعا مسترد کردی، جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے کہ سندھ حکومت تو کہتی تھی اس کا نقصان ہی نہیں ہوا، سندھ حکومت کتنے پیسوں پر راضی تھی یہ بھی پتا ہے ۔
جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے زمین کس کی تھی، مسلسل دو یا مجموعی طور پر تین اقساط دینے میں ناکامی ڈیفالٹ تصور ہو گی، بحریہ ٹاﺅن نے پارکس ،سینما، زمین اور عمارات بطور گارنٹی دے دیئے ۔
عدالت نے کہا ہے کہ ڈیفالٹ کی صورت قانون کے مطابق کارروائی ہوگی ،بحریہ ٹاﺅن نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو نیب ریفرنس دائرکرسکے گا، بحریہ ٹاﺅن تمام ادائیگی سات سال میں کرنے کا پابند ہوگا،عدالت نے مزید کہا کہ بحریہ ٹاﺅن 27 اگست تک 25 ارب کی ڈاﺅن پے منٹ جمع کرائے گا،مکمل ادائیگی کے بعدزمین بحریہ ٹاﺅن کے نام منتقل ہو گی ،بحریہ ٹاﺅن رہائشیوں کو 99 سال کی لیز دے گا۔