مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ انہوں نے دس روز قبل اسلام آباد میں افغان طالبان کے ایک وفد سے ملاقات کی تھی۔
امت کے کالم نگار اور معروف صحافی احسان کوہاٹی نے بتایا ہے کہ محترم مفتی تقی عثمانی نے ملک کے جید علماء کرام کے ساتھ تقریباً دس روز پہلے اسلام آباد کے ایک مدرسے میں افغانستان کی طالبان قیادت سے طویل ملاقات کی تھی یہ ملاقات مشاورت تعاون اور رہنمائی کے طلب میں کی گئی تھی طالبان قیادت نے انہیں مذاکرات میں امریکی مطالبات اور دوست نما دشمن ممالک کی حرکتوں اور سازشوں سے بھی آگاہ کیا تھا۔
احسانی کوہاٹی کے مطابق یہ وہی ملاقات تھی جس میں حضرت نے ڈاکٹر عافیہ کی وطن واپسی کا مطالبہ مزاکرات میں رکھنے کے لئے کہا تھا۔ کوہاٹی کا کہنا ہے کہ مولانا نظام الدین شامزءی کو بھی ایسے ہی وقت میں شہید کیا گیا تھا اور مولانا یوسف لدھیانوی کا جرم بھی کچھ ایسا ہی تھا۔
یاد رہے کہ جمعیت علمائے اسلام(س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کو بھی اسلام آباد میں پراسرار حالات میں اس وقت قتل کردیا گیا تھا جب کچھ دن پہلے افغان حکومت کے ایک وفد نے ملاقات کی تھی اور ان سے طالبان کے ساتھ مذاکرات میں کردار ادا کرنے کے لیے کہا تھا۔ مدرسہ حقانیہ اکوڑہ خٹک سے فارغ التحصیل کئی طالبان رہنما مولانا سمیع الحق کو استاد مانتی تھیں اور ان کا بہت احترام کرتی تھیں۔