چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ مجھے یقین تھا کہ پرویز مشرف اسپتال میں داخل ہو جائیں گے۔
نجی ٹی وی کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ ‘آپ یقین کریں گزشتہ سماعت پر مجھے اندازہ تھا کہ پرویز مشرف اسپتال میں داخل ہو جائیں گے۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سنگین غداری کیس کی سماعت کر رہا ہے جس کے دوران سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے تین آپشنز دیے۔
چیف جسٹس نے کہا ایک آپشن ہے پرویز مشرف آئندہ سماعت پر پیش ہوں، دوسرا آپشن ہے وہ ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرائیں اور تیسرا آپشن یہ ہےکہ پرویز مشرف کے وکیل ان کی جگہ جواب دے دیں۔
پرویز مشرف کے وکیل کی جانب سے التواء کی درخواست مسترد کردی گئی اور چیف جسٹس نے کہا ‘اچھا ہے کہ پرویز مشرف کی جگہ ان کے وکیل سلمان صفدر جواب دے دیں، پرویز مشرف تو مکے شکے دکھاتے تھے، یہ نہ ہو عدالت کو مکے دکھا دیں’۔
پرویز مشرف کے وکیل نے اس موقع پر کہا ان کے مؤکل حکومت کی اجازت سے بیرون ملک گئے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ‘وکیل صاحب، حکومتوں کی اپنی ترجیحات ہوتی ہے، کورٹ کی ترجیح صرف قانون ہے’۔