تھر کول کرپشن کیس میں تھر میں اربوں روپے خرچ کرنے کے سندھ حکومت کے دعووں پر سپریم کورٹ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ 105 ارب خرچ کرنے کے باوجود تھر والوں کو ایک گلاس صاف پانی نہیں ملا، سارے پیسے جیبوں میں گئے اور خوب کرپشن کی گئی۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تھر کول اتھارٹی میں اربوں روپے کی کرپشن کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ نے آڈٹ رپورٹ پیش نہ کرنے پر سندھ حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ خود جوابدہ ہیں، وہ رپورٹ پیش کریں۔
جسٹس گلزار احمد نے ایڈوکیٹ جنرل سے کہا کہ 105 ارب روپے خرچ کردیئے مگر تھر والوں کو ایک گلاس صاف پانی نہیں ملا، آپ کی حکومت کیا کررہی ہے عوام کو بنیادی سہولت نہیں دے سکی۔ یہ سارے پیسے جیبوں میں گئے اور کرپشن کی نذر ہوگئے
انہوں نے کہا کہ حکومت کا بنیادی کام عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی ہے، آپ لوگ شفاف طریقے سے ترقیاتی کام بھی نہیں کرسکے، اسپیشل انیشیٹیو ڈپارٹمنٹ، تھر کول اتھارٹی اور موبائل ایمرجنسی یونٹ کے نام پر اربوں روپے کی کرپشن کی گئی۔