قائم مقام چیئرمین نادرا کے مطابق ملک میں ایک لاکھ 55 ہزار لوگوں کے شناختی کارڈ بلاک ہیں جب کہ ایک لاکھ 23 ہزار بلاک کارڈ زیر التوا ہیں۔
اسلام آباد میں راجا خرم نواز کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا جس میں مولانا عبدالاکبر چترالی کی طرف سے نادرا قانون میں ترمیمی بل زیر غور لایا گیا تاہم ڈی جی نادرا نے بل کی مخالفت کردی۔
ڈی جی نادرا نے کمیٹی کو بتایا بل کی مخالفت اس لیے کررہے ہیں کہ اس میں شامل شرائط پر ضلعی سطح پر قائم کمیٹیاں پہلے ہی عمل کررہی ہیں، اس حوالے سے پہلے ہی پارلیمانی کمیٹی اصول طے کرچکی ہے، اگر ارکان پارلیمنٹ متفق ہوں تو ترمیم کی جاسکتی ہے۔
مولانا عبدالاکبر چترالی نے بل مسترد ہونے پر کمیٹی اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ کردیا۔
قائم مقام چیئرمین نادرا ذوالفقار علی نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ سال 17-2016 میں شناختی کارڈز کی قومی سطح پر تصدیق کا عمل شروع کیا گیا، یہ ساری کارروائی ملا منصوراختر کے واقعے کے بعد عمل میں لائی گئی تھی۔
ان کا کہناتھا کہ ری ویری فکیشن کا عمل شروع کیا گیا، تمام شناختی کارڈ ہولڈرز کو ان کے خاندان کے افراد کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔
قائم مقام چیئرمین نادرا نے مزید بتایا کہ ابتدا میں 3 لاکھ 55 ہزار لوگوں کے کارڈ بلاک کیے گئے تھے، اب ملک میں ایک لاکھ 55 ہزار لوگوں کے کارڈ بلاک ہیں، اس وقت تک 38 ہزار 682 افراد کے بلاک کارڈ کلیئر کردیے ہیں جب کہ اب ایک لاکھ 23 ہزار بلاک کارڈ زیر التوا ہیں
انہوں نے کہا کہ التوا کی وجہ اجلاسوں کی تاخیر اور متاثرہ افراد کی عدم حاضری ہے، اس وقت 148 ملین لوگ نادرا کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں۔
چیئرمین کا کہنا تھا کہ جن کے بارے میں خفیہ ادارے رپورٹ کرتے ہیں ان کے کارڈ بلاک کیے جاتے ہیں۔