سندھ کے علاقے بدین میں ایک اورہندو لڑکی کے مسلمان ہونے کا معاملہ سامنے آگیا ۔
لڑکی کی والدہ کے مطابق 14 سالہ مالھا کو بدین کے نواحی گاؤں سےاغوا کیا گیا ہے۔
لڑکی کے والد نے غلام حیدر تھیم نامی شخص سمیت تین افراد کے خلاف مقدمہ بھی درج کرا دیا ہے۔
بچی کی والدہ کا کہنا ہے کہ ملزم غلام حیدر تھیم ان کی بچی کو زبردستی مسلمان کرکے نکاح کرنا چاہتا ہے۔
دوسری جانب ہندو لڑکی مالھا نے مذہب تبدیل کرکے غلام حیدر تھیم سے نکاح کرلیا ہے۔
غلام حیدر کا کہنا ہے کہ حکام نے جس ہندو لڑکی کے بارے میں یہ کہا ہے کہ اس کو اغوا کیا گیا ہے یہ جھوٹ ہے، لڑکی کو کسی اغوا نہیں کیا بلکہ اس نے اپنی مرضی سے پسند کی شادی کی ہے۔
غلام حیدر تھہیم نے یہ دعویٰ صوبائی وزیر اقلیتی اُمور ہری رام کشوری لال کی جانب سے لڑکی کے اغوا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور لڑکی کے خاندان کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت دینے کے بعد کیا تھا۔
ایف آئی آر منگل کے روز درج کی گئی تھی جب لڑکی کے والد سے کہا گیا کہ اس کی 14 سالہ نابالغ لڑکی کا چار مسلح افراد نے اس کے مکان سے اغوا کیا تھا جن میں سے تین کی شناخت ہوگئی ہے۔
بہرحال غلام حیدر تھہیم نے کہا ہے کہ لڑکی نے قبول اسلام کے بعد اس سے شادی کرلی ہے اور اب وہ اس کی بیوی ہے۔
اس نے مزید کہا کہ پیر جان آغا خاں سرہندی کے ہاتھوں پر وہ حلقہ بگوش اسلام ہوئی، سمارو کے ایک دینی مدرسہ میں 17 مارچ کو اسے کلمہ پڑھایا گیا تھا۔
واضح رہے کچھ روز قبل ہی سندھ کے ضلع ڈہرکی سے مبینہ طورپر اغوا ہونے والی لڑکیوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد پسند کی شادی کا وڈیو بیان دیا تھا۔
دوسری جانب ہندو برادری کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ لڑکیوں سے زبردستی اسلام قبول کرایا گیا ہے جبکہ لڑکیوں نے اس الزام کو مسترد کر دیا تھا۔