پلوامہ حملے پر مسعود اظہر اور تربیتی کیمپوں کے بھارتی الزامات جھوٹ ہیں، پاکستان

پلوامہ حملے کی تحقیقات کی ابتدائی رپورٹ پر اسلام آباد میں مقیم غیر ملکی سفارت کاروں کو بریفنگ دی گئی۔

سفارتکاروں کو بتایا گیا کہ کالعدم جماعت کے 90 افراد اور مبینہ تربیتی کیمپس کے 22 مقامات کی فہرست کا جائزہ لیا گیا لیکن تحقیقات میں 54 زیر حراست افراد کاپلوامہ واقعہ سے تعلق ثابت نہیں ہوا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت نے 22 مقامات کی نشاندہی کی لیکن کوئی تربیتی کیمپ نہیں ملا،تحقیقات کیلئے بھارت کومزید دستاویزات اورمعلومات فراہم کرناہوں گی۔

نجی ٹی وی کے مطابق دفتر خارجہ میں بتایا گیا کہ بھارت کی جانب سے 27 فروری کو پلوامہ حملے سے متعلق شواہد دیے گئے اور بھارت کی جانب سے ملنے والی دستاویزات کے فوراً بعد پاکستان نے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی اور بھارتی دستاویز کی روشنی میں کئی افراد کو حراست میں لیا۔

شرکا کو بتایا گیا کہ پاکستان نے پلوامہ حملے سے متعلق معلومات کو فوکس کیا، تکنیکی معاملات کو دیکھا اور سوشل میڈیا پر معلومات کا جائزہ بھی لیا، تحقیقات کے دوران معاملے کے تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھا گیا۔

حملہ آور عادل ڈار کے اعترافی ویڈیو بیان کا بھی جائزہ لیا گیا، مزید تحقیقات کے لیے بھارت سے مزید معلومات اور دستاویزات درکار ہیں، پاکستان پلوامہ حملے سے متعلق بھارتی الزامات کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتا ہے۔

واٹس ایپ، ٹیلی گرام نمبر اور ویڈیو میسجز سے متعلق تحقیقات کیں جب کہ سم لوکیشن اور کالعدم تنظیموں کے کیمپس سے متعلق بھی تحقیقات کیں، فراہم کیے گئے تمام متعلقہ نمبر پر سروس دینے والی کمپنیز سے تفصیلات لیں اور واٹس ایپ میسج سے متعلق امریکی حکومت سے رابطہ کیا گیا ہے۔

دفتر خارجہ کے حکام نے بریفنگ کے دوران بتایا ‘ 54 افراد کو حراست میں لے کر تحقیقات کیں، ابھی تک ان کا پلوامہ حملے سے تعلق ثابت نہیں ہوسکا۔

دفتر خارجہ کی بریفنگ میں بتایا گیا کہ بھارت نے جن 22 مقامات کی نشاندہی کی تھی ان کا بھی معائنہ کیا گیا ہے تاہم ان 22 مقامات پر کسی کیمپ کا کوئی وجود نہیں، پاکستان درخواست پر اِن مقامات کا دورہ بھی کروا سکتا ہے۔