پاکستان کے بڑے شہروں میں آئس نشے کی لت لگنے کے بعد غیراخلاقی حرکات میں ملوث ہوجانے والی نسل سامنے آرہی ہے جس کے خاندان کے خاندان تباہی کا شکار ہو رہے ہیں۔ بہنیں اور بھائی، بیویاں اور شوہر نشے کی طلب پوری کرنے کیلئے پارٹیوں میں ڈانس کرنے سے لے کر ہر قسم کی گھناؤنی حرکات کے لیے تیار ہوجاتے ہیں۔
لاہور میں دوستوں کے سامنے ناچنے سے انکار پر بیوی کا سر مونڈنے والے شوہر اور متاثرہ بیوی کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ دونوں ہی آئس نشے کے عادی ہیں۔ ’’امت‘‘ کے سینئر رپورٹر عمران خان کا کہنا ہے کہ ایک سال پہلے کراچی میں بھی ان کا سامنا ایک ایسے ہی خاندان سے ہوا تھا جہاں آئس کے نشے کے عادی ہونے کے بعد تین بہنیں، بھائی اور ایک بہن کا شوہر غیراخلاقی حرکات میں ملوث ہوگئے تھے۔
لاہور پولیس کے مطابق بیوی کے بال کاٹنے والے ملزم فیصل کا کہنا ہے کہ اسے یاد ہی نہیں کب اس نے اپنی بیوی اسما پر تشدد کیا اور اس کے بال کاٹنے۔ فیصل کا کہنا ہے کہ نشے کے باعث وہ ہوش کھو چکا تھا۔
دو روز قبل سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں اسما عزیزنے الزام لگایا تھا کہ اس کا شوہر فیصل روز اپنے دوستوں کو گھر لاتا تھا اور ان کے سامنے اسے رقص کرنے کا کہا کرتا تھا۔ اسما نے ویڈیو میں کہاکہ رقص سے انکار پر شوہر نے ملازمین کے ساتھ مل کر اس پر تشدد کیا، پائپوں سے مارا۔ اور اسے کے بال کاٹ دیئے۔
اسما نے یہ بھی کہاکہ شوہر نے ملازمین کے سامنے مبینہ طور پر اسے بے لباس کیا اور پنکھے سے لٹکانے کی کوشش کی۔
خاتون کا کہنا تھا کہ پولیس ایف آئی آر درج کرنے کیلئے رقم مانگتی رہی۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد حکام نے اس کا نوٹس لیا اور فیصل سمیت دو افراد کو گرفتار کیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق تفتیش کے دوران جمعرات کو پتہ چلا کہ دونوں میاں بیوی آئس نشے کے عادی ہیں۔
لاہور کے اس حیران کن واقعے پر کراچی میں امت کے سینئر رپورٹر عمران خان کا کہنا ہے کہ انہیں اس پر حیرت نہیں ہوئی تاہم اس طرح کے بڑھتے واقعات پر تشویش ضرور ہو رہی ہے۔ حیرت کیوں نہیں ہوئی۔ اس حوالے سے عمران خان کا یہ کہنا ہے:
’’ایک سال پہلے منشیات کے حوالے سے اسٹوری پر کام کرتے ہوئے میری ملاقات کراچی کی ایک ایسی فیملی سے ہوئی جس میں تین شادی شدہ بہنیں ایک بھائی اور ایک بہنوئی آئس کے نشے میں مبتلا تھے، دو بہنوں کی طلاق ہوئی تو تینوں ساتھ رہنے لگیں یہ پانچوں مل کر نشہ کرتے، پیسے نہ ہونے پر نجی پارٹیوں میں جانے لگے ڈیمانڈ صرف یہ ہوتی کہ ہمارا نشہ پورا کرادو جو چاہے کرلو، ایک پڑھا لکھا سفید پوش گھرانہ تباہی کے دہانے پہ پہنچ گیا، پارٹیوں کے بعد گھر میں بھی ایسی ایسی اخلاق باختہ سرگرمیوں میں ملوث ہوئے کہ لکھنا محال ہے۔
’’میری اکثر اے این ایف، پولیس، ایکسائز اور کسٹم سمیت جتنے بھی متعلقہ اداروں کے افسران سے اس موضوع پر بات ہوئی یہی حقیقت سامنے آئی کہ گھر کو آگ لگی گھر کے چراغ سے، جب تھانے کی پولیس، ایکسائز افسران ماہانہ اور ہفتہ کی آمدنی کے لئے سالوں چرس اور ہیروئن کے دھندے کی سرپرستی کرتے رہے اعلیٰ حکام حصے لے کر خاموش رہے، حکومتی ارکان سیاسی اکھاڑ پچھاڑ میں مصروف رہے، کرپشن ہی مطمع نظر رہی ایسی صورتحال میں مافیا نے معاشرے میں مضبوط پنجے گاڑھے اب چرس اور ہیروئن کے ساتھ کرسٹل، آئس بھی سپلائی ہونے لگی جس کا شکار پوش آبادیوں کے نوجوان لڑکے لڑکیاں بنے ۔اسکول، کالج اور یونیورسٹیاں بنی، بینک، نجی دفاتر حتیٰ کہ اسپتالوں میں کام کرنے والے ڈپریشن اور مایوسی کا شکار افراد بنے، تو یہ حال تو ہونا ہی تھا۔
’’کس حکومت نے منشیات اور ماحولیاتی آلودگی کو ختم کرنے کے لئے جنگی اور ہنگامی بنیادوں پر ملک بھر میں کام کرنے کے لئے اسمبلیوں میں آواز اٹھائی؟ حالیہ دنوں میں آئس منشیات کے خلاف کراچی میں جو نام نہاد تابڑ توڑ کارروائیاں ہوئیں اس کا پس منظر آپ کو بتاتا ہوں کیونکہ ملک کے کئی بڑے، بااثر اور صاحب حیثیت خاندانوں کے چشم و چراغ بھی اسی نیٹ ورک کی وجہ سے اپنی زندگیاں تباہ کرچکے تب جاکر ڈیفنس اور کلفٹن میں تعلیمی اداروں میں اور نجی محفلوں میں منشیات سپلائی کرنے والے دوچار کے خلاف کارروائی سامنے آئی۔
’’ہم کس طرف جا رہے ہیں جس خاندان کا اوپر ذکر کیا ہے اس جیسے درجنوں دیگر بھی ان سے رابطے میں ہیں۔
’’اب بھی اگر ارباب اختیار نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو پھر اللہ ہی حافظ ہے۔‘‘
عمران خان کا کہنا ہے کہ نشے کا شکار ہوکر اپنی زندگیوں کے ساتھ عزت آبرو بھی کھو دینے والے ان افراد کی اکثریت نوجوانوں کی ہے اور بیشتر متمول آبادیوں کے رہائشی ہیں۔
یاد رہے کہ کرسٹل اور آئس جیسے نشوں کا پاکستاں میں استعمال حالیہ کچھ عرصے میں بڑھا ہے۔